عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے داماد اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کا 14 روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں جیل بھجوا دیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) رہنما کیپٹن صفدر کو گرفتاری کے بعد گزشتہ روز لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پراسیکیوٹر جنرل نے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، جسے مسترد کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کو سیاسی اور معاشی استحکام کی جانب بڑھانا ترجیح ہے، وزیراعظم عمران خان
کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ انہیں مقدمے سے دستبردار اور بری قرار دیا جائے، جبکہ عدالت نے یہ درخواست بھی مسترد کردی۔
ضلع کچہری میں اس سے قبل ہونے والی پیشی میں کیپٹن صفدر کے متعلق پراسیکیوٹر نے درخواست کی کہ تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے، ریمانڈ عنایت کیا جائے، جس پر ان کے وکیل نے مخالفت کی۔
کیپٹن صفدر کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے مؤکل کو 16 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا، جبکہ ان پر الزام ثابت نہیں ہوتا، مقدمے سے بری کیا جائے، جس پر پراسیکیوٹر جنرل نے اشتعال انگیز تقریر کا ثبوت پیش کیا۔
پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر عوام کو حکومت کے خلاف اکسانے کا جرم کرچکے ہیں، جس کے ارتکاب کے بعد تفتیش ضروری ہے، جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے کیپٹن (ر) صفدر کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں جیل منتقل کرنے کی ہدایت کی اور حکم دیا کہ مقررہ تاریخ پر انہیں سماعت کے لیے پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ گرفتاری کی وجہ حکومتی ترجمان کے مطابق ان کی اشتعال انگیز تقریر تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو لاہور کے راوی ٹول پلازہ سے گرفتار کیا گیا، جبکہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور عوام کو اشتعال دلایا۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کو اشتعال انگیز تقریر پر گرفتار کر لیا گیا