سیاسی اختلافات میں اداروں کو متنازعہ نہ بنایا جائے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان مسلم لیگ ن نے سردار ایاز صادق کے خلاف منفی مہم چلانے کی مذمت کرتے ہوئےبھارتی میڈیا کے زیراثر غداری کے بیانیےکا پرچار شکست خوردگی کی علامت قرار دیدیا ہے۔

مسلم لیگ ن کے ایاز صادق کے بیان کی مذمت کے بجائے سابق اسپیکر کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے جبکہ حکومت نے ایاز صادق کے بیان پر قانونی چارہ جوئی کا عندیہ دیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات وسینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ ایاز صادق کے بیان کا معاملہ اب معافی سے آگے بڑھ چکا ہے اور حکومت ان کیخلاف قانونی کارروائی پر غور کررہی ہے۔

سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا نے ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا تاہم انہوں نے اپنے بیان پر معافی مانگنے کے بجائے کہا ہے کہ ان کے پاس اور بھی کئی راز ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ میں کسی صورت معافی نہیں مانگوں گا۔

ایاز صادق کے بیان کے بعد پاک فوج کے ترجمان کی جانب سے بھی سخت ردعمل سامنے آیا جبکہ حکومت نے بھی ن لیگ کے رہنماء کے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے اور ایاز صادق کے حلقے میں بینرز اور پوسٹر تک آویزاں کردیئے گئے ہیں جن میں ایاز صادق کو غدار ٹھہراتے ہوئے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔

وزیرداخلہ اعجاز شاہ نے بھی ایاز صادق کے بیان کو ملک دشمنی سے تعبیر کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کرپشن بچانے کیلئے اداروں پر الزام تراشی کررہی ہے، بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کا کہنا ہے کہ بھارتی بیانیہ رکھنے والوں کو بھارت چلے جانا چاہیے جبکہ سابق وزیرریلوے اور مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ غدار سازی کے عمل میں تحریک انصاف پورے ذوق شوق سے فرنٹ فٹ پر حصہ لے رہی ہے، مفت مشورہ ہے کہ اب بھی وقت ہے باز آ جائیں، اپنے گھر کو نفرت، انتقام اور دشمنی کی آگ میں جلا کر بھسم نہ کریں۔

پاکستان اس وقت مشکلات کے ایک گرداب میں پھنسا ہوا ہے، اندرون و بیرون سطح پر بیشمار چیلنجز نے حکومت کو نڈھال کررکھا ہے، ایف اے ٹی ایف، کورونا، مہنگائی، بیروزگاری کے علاوہ اپوزیشن بھی حکومت کیلئے سوہان روح بنی ہوئی ہے۔

اہم بات تو یہ ہے کہ اپوزیشن جن کرپشن مقدمات کی وجہ سے پریشان ہے وہ موجودہ دور حکومت میں نہیں بلکہ گزشتہ ادوار میں بنائے گئے تھے لیکن اپوزیشن رہنماء ملکی و ذاتی مسائل کیلئے حکومت کو مورد الزام ٹھہرا کر حکومت گرانے کیلئے ہر حربہ استعمال کررہے ہیں تاہم ایک بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ سیاسی محاذ آرائی میں اداروں کی تضحیک نظام لپیٹنے کا سبب بن سکتی ہے کیونکہ ملک میں انتشار کی کیفیت بڑھنے سے کسی سیاسی جماعت کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ نظام کو نقصان ہوگا ۔اس لئے تمام سیاسی جماعتیں اپنے ذاتی و سیاسی اختلافات کو ایک حد تک رہ رکھیں اور قومی اداروں کو متنازعہ بنانے سے گریز کریں ۔

Related Posts