کراچی: مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پر مندی کا رجحان رہا۔ ٹیکسٹائل اسپنرز نے روئی کی خریداری میں کم دلچسپی دکھائی جبکہ جنرز روئی کی فروخت کرنے کی کوشش کرتے رہے جس کی وجہ سے روئی کے بھا ؤمیں فی من 500 تا 1000 روپے کی کمی واقع ہوئی۔
حکومت کی جانب سے سیلز ٹیکس میں اضافہ کرکے 18 فیصد کرنے شرح سود میں 3 روپے اضافہ کرکے 20 روپے کرنے اور توانائی اور Input کی مہنگائی کے سبب ٹیکسٹائل ملز روئی کی خریداری سے اجتناب برت رہے ہیں بلکہ کئی ملز جو پہلے ہی جزوی طور پر چل رہی ہے وہ بھی بند کرنے کی باتیں ہورہی ہیں۔
فی الحال جنرز کے پاس روئی کی تقریبا 4 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے اس میں سے بھی نئی فصل آنے تک تقریبا ایک سے ڈیڑھ لاکھ گانٹھیں بچ جانے کی باتیں کی جارہی ہیں۔حکومت کی جانب سے کئی ٹیکس، شرح سود وغیرہ لگنے سے لاگت بڑھ جانے کی وجہ سے کپاس کا اسٹاک رکھنا مشکل ہوجائے گا۔
جس کی وجہ سے آئندہ سیزن میں روئی کا کاروبار نسبتا ًسست روی سے چلے گا ملز بھی زیادہ اسٹاک نہیں کریں گی اور جنرز بھی اسٹاک رکھنے سے اجتناب برتیں گے جس کے سبب سیزن دیر تک چلتی رہے گی۔
بہرحال حکومت نے آئندہ کپاس کی سیزن کے لیے بروقت پھٹی کی امدادی قیمت فی 40 کلو 8500 روپے مقرر کیے ہیں جس کی وجہ سے کاشتکار زیادہ کپاس اگانے پر راغب ہوں گے کپاس کے رقبہ میں بھی اضافہ ہوسکے گا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ امدادی قیمت کو تحفظ دینے کیلئے امدادی قیمت سے مارکیٹ میں دام کم ہوجائے تو Support کے طور پر اس کی خریداری کا بندوبست ہونا چاہئے کیوں کہ حکومت پھٹی کی خریداری نہیں کر سکتی تو جینڈ کاٹن کا اسٹاک کرنے کیلئے سیزن کے ابتدا میں TCP کے ذریعے ابتدائی طور پر تقریبا 5 لاکھ گانٹھیں خریدنے کا اعلان کرنا چاہئے تاکہ کاشتکاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوسکے۔
مزید پڑھیں:پاکستان کا افغانستان کیساتھ زمینی راستے سے سفر کیلئے لگژری بس سروس شروع کرنے کا فیصلہ
صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 500 تا 1000 روپے کی کمی کے بعد فی من 17500 تا 19000 روپے جبکہ پھٹی قلیل مقدار میں دستیاب ہے کا بھاؤ فی 40 کلو 6000 تا 8000 روپے ہے۔