کپاس کے کاشتکار گنے کے بعد چاول کی فصل کی جانب مائل ہو رہے ہیں، میاں زاہد حسین

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نوے ارب ڈالرکی درآمدات کرنے والی معیشت کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی،میاں زاہد حسین
نوے ارب ڈالرکی درآمدات کرنے والی معیشت کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی،میاں زاہد حسین

کراچی: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کاٹن اکانومی کی بحالی کے لئے بعض علاقوں کو کپاس کی کاشت کے لئے مخصوص کر دیا جائے جبکہ کاشتکاروں کی جانب سے امدادی قیمت میں اضافہ کے مطالبے کا جائزہ بھی لیاجائے۔

کاشتکار سالہا سال سے گنے اور دیگر فصلوں کی جانب مائل ہو رہے ہیں جس کے حل کے لئے ترغیبات کے علاوہ کاشت کے علاقے بھی مخصوص کرنالازمی ہیں جس میں دوسری فصل اگانے پر پابندی ہو۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کپاس کے کاشتکار گنے اور باسمتی کے بعداب ہائبرڈ چاول کی پیداوار کی طرف تیزی سے مائل ہو رہے ہیں کیونکہ اس کی فی ایکڑ پیداوار باسمتی کے مقابلہ میں تین گنا تک زیادہ اور منافع دگنا ہے جسکی وجہ سے چاول کا زیر کاشت رقبہ سینتالیس لاکھ ایکٹر سے بڑھ کر پچپن لاکھ ایکڑ ہو گیا ہے۔

اسکے علاوہ چاول کی فصل تین ماہ میں تیار ہو جاتی ہے جو کسانوں کے لئے فائدہ مند ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ باسمتی کی فی ایکڑ پیداوار پینتیس سے چالیس من جبکہ ہائبرڈ چاول کی فی ایکڑ پیداوار ایک سو چالیس سے ایک سو پچاس من تک ہوتی ہے۔

کسان کو باسمتی کی فی ایکڑ پیداوار پر ستر سے اسی ہزار روپے ملتے ہیں جبکہ ہابرڈ چاول کی پیداور پر انھیں ایک لاکھ چالیس ہزار سے ایک لاکھ ساٹھ ہزار تک کی آمدنی ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے پنجاب میں باسمتی کے زیر کاشت رقبہ میں پندرہ فیصد کمی آ گئی ہے جو تشویشناک ہے۔

دوسری طرف بعض وجوہات کی وجہ سے باسمتی کی برآمد آٹھ سو ملین ڈالر سے کم ہو کر ساڑھے چھ سو ملین ڈالر رہ گئی ہے جبکہ چاول کی کل برآمدات 2.2 ارب ڈالر سے کم ہو کر 2.04 ارب ڈالر رہ گئی ہیں۔

میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ گزشتہ سال کرونا وائرس کی وجہ سے بھارت میں چاول کی پیداوار اور برآمدات بری طرح متاثر ہوئی تھیں جس کا فائدہ پاکستان نے اٹھایا مگر اب صورتحال بدل گئی ہے۔لہزا حکومت کو تما م اسٹیک ہو لڈرزکو اعتماد میں لے کر جلدفیصلے کر نے کی ضرورت ہے۔

Related Posts