ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے ادارہ امراض قلب کراچی (این آئی سی وی ڈی) میں 2023-24 کے دوران 40 ارب روپے سے زائد کی مبینہ مالی بدعنوانی کی نشاندہی کی ہے۔
تنظیم کے مطابق، این آئی سی وی ڈی کے سربراہ نے پسندیدہ افراد کو نوازنے کے لیے 7.3 ارب روپے کی ناجائز مراعات دیں، مشکوک ٹھیکوں اور ادائیگیوں سے 74 کروڑ روپے کا نقصان کیا، اور 170 ملین روپے کی غیر قانونی بھرتیاں کیں۔یہ الزامات ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی رپورٹ پر مبنی ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ عوامی فنڈز پر چلنے والے اہم قومی ادارے میں اس درجے کی بدعنوانی نہ صرف حیران کن ہے بلکہ انتہائی تشویش ناک بھی ہے۔
دوسری جانب این آئی سی وی ڈی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی ایک ڈرافٹ رپورٹ پر مبنی ہیں جو حتمی نہیں ہیں۔
ترجمان کے مطابق، ادارے نے تمام مالیاتی امور میں قواعد و ضوابط کی مکمل پاسداری کی ہے اور کسی بھی قسم کی مالی بے ضابطگی کا الزام بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔