کیا کرپشن فری پاکستان کا خواب کبھی پورا ہوپائے گا ۔۔۔؟؟؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان سمیت دنیا بھر میں کل بدعنوانی کے حوالے سے عالمی دن منایا گیاجس کا مقصد عوام میں کرپشن کے خلاف شعور بیدار کرنا ہے۔کرپشن کو ام الخبائث کہا جاسکتا ہے، کیونکہ کرپشن کی کوکھ سے بے بہا برائیاں جنم لیتی ہیں،پاکستان کی معیشت کی بدحالی اور معاشرے کی تباہی کی وجہ بھی کرپشن ہے،پاکستان میں اگرچہ انسداد کرپشن کے لئے باقاعدہ سرکاری ادارے قائم ہیں، مگر ان اداروں کے اندر بھی کرپشن سرایت کرچکی ہے جس کی بڑی وجہ سیاسی مداخلت ہے۔

محکمہ خزانہ ہویا محکمہ خوراک ، وائلڈ لائف اینڈ فشریز یا شعبہ ہو یا ہائیر ایجوکیشن کمیشن۔محکمہ داخلہ ہویا محکمہ ہائوسنگ اینڈ اربن ڈویلپمنٹ ۔محکمہ آبپاشی ۔مائنز اینڈ منرل ۔منصوبہ بندی و ترقیات ۔پاپولیشن ویلفیئر ۔ محکمہ زراعت ۔ مواصلات و تعمیرات ۔محکمہ ماحولیات ۔ سڑکوں کی تعمیر ہو یا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پاکستان ہرشعبہ ومحکمے کے افسران کرپشن کے مقدمات میں پیشیاں بھگت رہے ہیں۔

چند روز قبل چیئرمین نیب جاوید اقبال نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہناتھاکہ نیب نے گزشتہ پچیس ماہ میں 73 ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے۔

نیب کے زیر تفتیش مقدمات میں ملوث سیاستدانوں اور بیورو کریٹس میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، شوکت عزیز، راجہ پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی اور شجاعت حسین کا نام بھی شامل ہے ،خیبرپختونخواہ کے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک جبکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری اور بابر اعوان کا نام بھی شامل ہے۔

سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں جبکہ سابق وزیر بابر اغوری، ڈاکٹر عاصم حسین،آغا سراج درانی، سہیل انور سیال، وسیم اختر، جام خان شورو، پیر صبغت اللہ راشدی، سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کے خلاف بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

شہباز شریف، چوہدری پرویز الٰہی، اسحاق ڈار، خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، شوکت ترین رانا مشہود، حنیف عباسی، علیم خان، علی ارشد حکیم، عبدا للہ یوسف، سلمان صدیقی کے خلاف بھی تحقیقات جاری ہیں۔

نواب محمد تالپور، تیمور محمد تالپور، امیر مقام، عاصمہ عالمگیر، علی ارشد حکیم، عبداللہ یوسف، سلمان صدیق، انجم عقیل، طارق فضل چوہدری، آغا سراج درانی، رؤف صدیقی، شرجیل میمن، ضیا لنجار، عادل صدیقی، اعجاز جاکھرانی، لیاقت جتوئی، سابق چیف سیکرٹری صدیق میمن کیخلاف بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

اومنی گروپ کے انور مجید ،نور نمرمجید اور سارا ترین مجید جعلی اکاؤنٹس کیس جبکہ اداکارہ ایان علی منی لانڈرنگ کے مقدمات میں ملوث رہی ہیں۔آفتاب شیرپاؤ، امیر حیدر ہوتی، میر منور تالپور، ایم این اے افتخار شاہ، ایم این اے رانا اسحاق اور کے پی کے وزیر تعلیم سردار حسین بابک اور اسپیکر اسد قیصر کرپشن کے مقدمات ختم کرانے والوں میں شامل ہیں

سیاسی مداخلت کی وجہ سے نیب ایک ناکارہ ادارے میں تبدیل کر دیا گیا جہاں ریاستی اور عوامی وسائل کو لوٹنے والوں کو ایک مخصوص رقم بطور ہرجانہ ادا کر کے باقی دولت کاجائز حقدار ہونے کا سرٹیفکیٹ دیدیا جاتاہے۔

نیب کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری ہونے والے اعداد و شمار میں بتایا جاتار ہا ہے کہ کئی اہم شخصیات کے خلاف تحقیقات جاری ہیں لیکن بعض ایسے مقدمات ہیں جو پندرہ پندرہ برس سے فائلوں کا وزن بڑھائے ہوئے ہیں اور ان پرکوئی پیشرفت نہیں ہو پائی۔

وزیر اعظم عمران خان کرپشن کے خاتمے کو پہلی ترجیح سمجھتے ہیں تاہم وہ کرپشن مقدمات کی سست رفتار تحقیقات پر کئی بار اپنے تحفظات ظاہر کر چکے ہیں۔ملک میں کرپشن ختم کرنے کی کوششیں کہاں تک کامیاب ہوں گی اور کون کون گرفت میں آئیگاتو وقت ہی بتائے گا لیکن ملک کو بچانا ہے تو کرپشن کو ختم کرنا ہوگا۔

Related Posts