جدید طبی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا وائرس کسی بھی انسان میں سونگھنے کی حس کو متاثر کرسکتا ہے جس سے دماغ کے افعال براہِ راست متاثر ہوتے ہیں۔
سونگھنے کی حس انسانی جسم میں بے حد اہمیت کی حامل ہے کیونکہ بعض اوقات انسان کا سردرد، بے چینی اور پریشانی کسی خوشگوار خوشبو سے دور ہوسکتی ہےجس کے ثبوت ہمیں قدیم طبی تحقیق سے بھی ملتے ہیں۔
زمانۂ قدیم کے دوران طبیب حضرات کسی بھی مریض کو کھانے اور لگانے کی دوا دینے کے ساتھ ساتھ بعض ایسی ادویات بھی دیا کرتے تھے جنہیں سونگھنے سے مریض تسکین حاصل کرسکتا تھا۔
کورونا وائرس کا شکار افراد کے سونگھنے کی حس پر اثر پڑتا ہے جس کے تحت وہ تازہ سبزیاں، پھل اور پھول سونگھ نہیں سکتے جس کے باعث ان کا ذہن غصے اور چڑچڑے پن کا شکار ہوسکتا ہے۔
وائرس کے خلاف جنگ میں انسان کی قوتِ مدافعت کے ساتھ ساتھ اس کی ہمت اور حوصلہ بے حد اہم ہے کیونکہ ساری دنیا یہ بات جانتی ہے کہ کورونا وائرس کا اب تک کوئی باقاعدہ علاج دریافت نہیں ہوا۔
ایک خاتون ریڈیو گرافر جو کورونا وائرس کے باعث اپنی سونگھنے کی حس کھو بیٹھی تھی، جب اس کے دماغ کا معائنہ کیا گیا تو پتہ چلا کہ کورونا وائرس کے انفیکشن سے اس کا دماغ بھی متاثر ہوا ہے۔
دوسری جانب طبی محققین یہ جاننے کی کوشش میں مصروف ہیں کہ کورونا وائرس انسانی جسم میں موجود سونگھنے کی صلاحیت کو کس طرح متاثر کرتا ہے۔
اب تک صرف یہ بات معلوم ہوسکی ہے کہ کورونا وائرس ایسے غیر معمولی انداز سے انسان کے سونگھنے کی حس کو متاثر کرسکتا ہے جس کی عموماً توقع نہیں کی جاسکتی۔
بوسٹن میں ہارورڈ میڈیکل اسکول کے نیورو سائنٹسٹ سندیپ رابرٹ کے مطابق خوشبو اور کورونا وئارس کے درمیان کوئی غیر معمولی تعلق ضرور ہے۔
سردی ناک کو نزلے سے بھر کر ہمیں سونگھنے کی صلاحیت سے محروم کرتی ہے، تاہم کورونا وائرس کی وجہ بننے والا سارس کوو 2 وائرس عام طور پر ناک کو زیادہ متاثر نہیں کرتا۔
نیورو سائنٹسٹ سندیپ نے بتایا کہ کورونا وائرس کا شکار بہت سے لوگوں نے یہ شکایت کی ہے کہ ان کی ناک نزلے سے نہیں بھرتی، اس کے باوجود وائرس نے ان کی سونگھنے کی صلاحیت چھین لی ہے۔