کورونا وائرس پاکستان میں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان کا ڈراؤنا خواب اس وقت پورا ہوا جب ملک میں کورونا وائرس کے پہلے دو واقعات رپورٹ ہوئے جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور ممکنہ طور پر ایک نیابحران پیدا ہوسکتاہے۔پاکستان اس وبا سے متاثر ہونے والا خطے میں آخری ملک ہے تاہم ملک میں اس وبا سے نمٹنے کی صلاحیتوں کا فقدان پایا جاتا ہے۔

کراچی میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا ہے ، متاثرہ شخص نے حال ہی میں ایران کا سفر کیا تھا اور حکومت کی جانب سےملک کے ایئر پورٹس پر تمام حفاظتی انتظامات کے اعلان کے باجود سامنے آیا ہے کہ اس شخص کا چیک نہیں کیا گیا تھا ۔ جس سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ حکومت کی غیر ذمہ دارانہ رویے سے دیگر مسافروں کی زندگی کو بھی خطرہ ہے۔

کورونا وائرس کے باعث ملک کے عوام میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ چین کے علاوہ ایران اس وائرس سے متاثر ہونے والا بڑا ملک ہے جہاں اب تک اس وبا سے 15 اموات اور 100 سے زائد افراد متاثر ہیں۔ ایران کا مذہبی شہر قم بھی وائرس سے متاثر ہواہے جہاں پاکستان سے بھی اکثر زائرین آتے ہیں۔ اسلام آباد میں ب ھی وائرس کا ایک کیس رپورٹ ہوا ہے لیکن اس حوالے سے مزید تفصیلات شیئر نہیں کی گئیں۔

حکومت نے کورونا وائرس کے خدشات پر فوری طور پر ہنگامی منصوبے اپنائے، سندھ میں اسکول دو دن اور بلوچستان میں 15 مارچ تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پاکستان نے ایران کے ساتھ سرحد پہلے ہی سیل کردی ہے اور پروازیں بھی معطل کردی گئی ہیں۔ سندھ حکومت نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے حکمت عملی تیار کرنے کے لئے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 1500 سے زیادہ افراد کی شناخت ہوچکی ہے جو حال ہی میں ایران سے واپس آئے تھے یا وائرس سے متاثرہ ملک سے آنے والوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔ تعداد اس سے زیادہ بھی ہوسکتی ہے اور حالات قابو سے باہر ہونے سے پہلے وبا کی علامات کی کھوج لگانی چاہیے۔

وزارت صحت کے حکام حالات کو سنبھالنے سے قاصر کیوں کہ ا نھیں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ جن لوگوں میں وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے انہیں الگ تھلگ کردیا گیا ہے ۔ تاہم اس وبا پر قابو پانے کے لیے خصوصی اسپتالوں اورتربیت یافتہ اہلکاروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ حکومت کو معاملے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے تمام متعلقہ اداروں کی مدد طلب کرکے وبا کے سدباب پر غور کیا جائے۔

حکومت کا فوری رد عمل مایوس کن رہا ہے۔ وزیر اعظم کے معاون صحت نے لوگوں سے نہ گھبرانے کی اپیل کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کی صورتحال قابو میں ہے۔ حکومت کو جاپان سےکورونا وائرس کی تشخیص کرنے والے آلات بھی مل گئے تاہم وہ صرف اسلام آباد ایئر پورٹ پر موجود ہیں۔ حکومتی یقین دہانیوں کے باوجودعوام تشویش کا شکار ہیں کیونکہ یہ وبا عالمی سطح پر پھیل رہی ہے اور اس سے کئی لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہے۔

عوام کو بھی چاہیے کہ وہ اس حوالے سے حفاظتی اقدامات اٹھائے اور بخار یا نزلہ زکام کی صورت میں فوری طور پر حکام کو آگاہ کریں۔ اس مصیبت کے موقع پربہت سارے موقع پرست عناصر نے سرجیکل ماسک کی قیمت میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے۔ ہمیں ان مصیبتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے متحد رہنے کی ضرورت ہےجس سے ہمیں دوچار ہونا پڑسکتا ہے۔

Related Posts