کورونا وائرس اور اسمارٹ لاک ڈاؤن پالیسی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

21 جولائی کو، پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی سب سے کم تعداد رپورٹ ہوئی جوکہ صرف 1013 تھی۔ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں مسلسل کمی دیکھنے میں آرہی ہے جوکہ نیک شگون ہے۔ پاکستان میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے 15 جولائی کو ٹیکنیکل ورکنگ گروپ کی ورچوئل میٹنگ کی تھی اور اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں آہستہ آہستہ کمی آرہی ہے۔پاکستان میں اب تک 273,000 سے زیادہ کورونا وائرس کے کیسز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں جن میں 5,822 اموات اور 237,737 افراد اس وباء کو شکست دینے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔ اس وقت فعال کیسز کی تعداد 29,857 ہے۔

پاکستان کو جب سے آزادی ملی ہے جب سے لے کر آج تک صحت کے شعبے کو بحران کا سامنا رہا ہے، اس کے برعکس پاکستان کورونا وائرس کے معاملات سے نمٹنے میں کامیاب رہا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے، اپنی 70سالہ تاریخ میں پاکستان میں انسانی بہبود کا سب سے اہم پہلو ہمیشہ سے نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔ پاکستان کی پے درپے آنے والی حکومتوں نے صحت کے شعبے کو ترجیح نہیں دی۔

پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے روزانہ بڑھتے ہوئے کیسز کی تعداد میں ہونے والی کمی ”اسمارٹ لاک ڈاؤن” حکمت عملی کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔ لیکن بعض مبصرین کی رائے اس حوالے سے مختلف ہے، ابھی تک یہ معمہ باقی ہے کہ کس طرح ملک میں کورونا وائرس کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

صحت کی نگہداشت کا بہترین نظام رکھنے والے برطانیہ، اسپین اور ریاست ہائے متحدہ جیسے ممالک ابھی بھی کورونا وائرس کی وباء پر قابو پانے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ، ویتنام نے تقریباً 100 دنوں میں اپنا پہلا مقامی طور پر کورونا وائرس کا کیس رپورٹ کیا ہے۔ یہ ایک ایسا ملک ہے جس نے کورونا وائرس پر قابوپانے کے لئے پورے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا۔

پاکستان ابھی بھی‘پولیو وائرس کے خاتمے کے لئے جدوجہد کر رہا ہے۔ پاکستان اور افغانستان پولیو وائرس کا آخری گڑھ ہیں۔ پاکستانی عوام کی اس حوالے سے غیر سنجیدہ سوچ اور حکومت کی عدم توجہ پولیو وائرس کے خاتمے میں اب بھی سب سے بڑی رکاوٹیں ہیں۔ پاکستانی ہمیشہ کسی غیر فطری چیز کو سازشوں سے جوڑتے ہیں۔ بعض لوگوں نے تو کورونا وائرس کے لئے دعویٰ کیا ہے کہ کہ کورونا وائرس کچھ بھی نہیں ہے۔ ”یہ ایک سازش ہے”.

مختصر یہ کہ پاکستان میں آنے والی حکومتیں ملک میں بہترین صحت کی نگہداشت کی پالیسی تشکیل دینے میں ناکام رہی ہیں۔ کورونا وائرس کے معاملات میں کمی کی خبریں آنا اچھی بات ہے لیکن خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے، ٹیسٹوں میں کمی سے کورونا وائرس کے انفیکشن میں کمی کا خدشہ ہے۔ پاکستانی حکومت کو چاہئے کہ وہ سخت اقدامات اٹھائے اور کسی خطرے کی صورتحال سے بچنے کے لئے ٹیسٹنگ کے عمل میں اضافہ کرے۔ مسلمانوں کے تہوار عید الاضحی اور محرم الحرام پی ٹی آئی کی زیر قیادت وفاقی حکومت کے لئے چیلنج ہوں گے۔ پاکستانی عوام کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور کورونا وائرس کی وباء سے بچنے کے لئے ایس او پیز پر عمل کرنا چاہئے۔

Related Posts