کورونا وائرس کیخلاف قومی یکجہتی کی ضرورت ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد میں ایک خاتون میں کورونا وائرس کی تشخص کے باعث پاکستان میں مہلک وباء سے متاثر ہونیوالوں کی تعداد 29 ہوگئی ہے، کورونا وائرس نے اس وقت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے لیکن خداوند کے فضل وکرم سے پاکستان میں صورتحال قابو میں ہے اور اب تک 29 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ کوئی ہلاکت نہیں ہوئی بلکہ کئی مریض اس موذی مرض کو شکست دیکر معمول کی زندگی میں لوٹ چکے ہیں۔ سندھ اور وفاق میں روز اعلیٰ حکومتی عہدیداران کی بیٹھک لگتی ہے جس میں کورونا کی صورتحال اور اقدامات کے حوالے سے غور کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے تعلیمی ادارے بند ہیں، اجتماعات پر پابندی لگادی گئی ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے میں مزیدقرنطینہ بنانے کے احکامات جاری کردیے ہیں جبکہ وفاق کی جانب سے قومی سلامتی کمیٹی بھی اس موذی مرض کو روکنے کیلئے تدابیر ڈھونڈھے میں مصروف ہے۔

پاکستان میں خوش قسمتی سے کورونا وائرس سے ابھی تک کوئی بڑا نقصان دیکھنے میں نہیں آیا اس کے باوجود عوام کی جانوں کا ضیاع روکنے کیلئے پاکستان میں جاری سپر لیگ کے مقابلوں کا شیڈول تبدیل جبکہ 23 مارچ کو ہونیوالی پریڈ منسوخ کرنے کے علاوہ افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحدیں بند کردی گئیں، میڈیکل ایمرجنسی پر غور کیا جارہا ہے، رائے ونڈ تبلیغی اجتماع محدود ،شادی ہالز اور سنیما گھر بھی بند کردیئے گئے ہیں، بنگلہ دیش ٹیم کا دورہ پاکستان منسوخ اورپارلیمنٹ اور قائمہ کمیٹیوں کےاجلاس ملتوی کردیئے گئے ہیں۔

چین میں 32 سو کے قریب ہلاکتوں کے بعد اٹلی میں گزشتہ روز 250 اموات دیکھی گئیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے امریکا میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور عالمی سطح پر ہونیوالے کھیلوں منسوخ  یا ملتوی کردیئے گئے ہیں۔ ایران میں لاک ڈائون کردیا گیا ہے پیرس کاآئفل ٹاور بھی بند کردیا گیا جبکہ ملکہ برطانیہ کی سرگرمیاں معطل کردی گئیں۔

پاکستان میں سامنے آنیوالے کیسوں میں  ایران یا دیگر ممالک سے آنیوالے شہریوں میں کورونا وائرس کی تشخص ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود حکومت کی جانب سے احتیاطی تدابیر لائق تحسین ہیں لیکن وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا پر ماسک اسمگل کرنے کے الزامات نے ایک مسئلے کو مزید حساس بنادیا ہے، ایف آئی اےنے ڈاکٹر ظفر مرزا اور ڈپٹی ڈائریکٹر ڈریپ غضنفر علی کے خلاف 2 کروڑ ماسک بیرون ملک اسمگل کرانے کے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے کیونکہ ملک میں کورونا وائرس کے پیش نظر ماسک کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور چند روپوں والا ماسک اس وقت ملک کے کئی شہروں میں سیکڑوں روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔

اس وقت پاکستان ہی نہیں  بلکہ پوری دنیا ایک مہلک وباء کی زد میں ہے اور شومئی قسمت کہ اب تک اس بیماری کا کوئی توڑ ایجاد ہوا ہے نہ کوئی دواء بن سکی ہے ایسے میں احتیاطی تدابیر اور باہمی یکجہتی سے اس موذی مرض کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے ، الزام تراشی کی سیاست کی وجہ سے ایک اہم مسئلہ بگڑسکتا ہے ، اس لئے اس وقت الزام تراشی کی نہیں بلکہ قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔

Related Posts