کورونا وبااور بڑھتی مہنگائی، کینو پروسیسنگ کی 100 فیکٹریاں بند ہوگئیں

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
کورونا وبااور بڑھتی مہنگائی، کینو پروسیسنگ کی 100 فیکٹریاں بندہوگئیں
کورونا وبااور بڑھتی مہنگائی، کینو پروسیسنگ کی 100 فیکٹریاں بندہوگئیں

کراچی: کورونا وبا کے دوران سپلائی سائیڈ میں رکاوٹوں کے ساتھ کاروبار کرنے کی بڑھتی ہوئی لاگت نے پاکستان کی کینو پروسیسنگ انڈسٹری کو نقصان پہنچایا ہے۔پاکستان بزنس فورم کے نائب صدر احمد جواد نے اس ضمن میں بتایا کہ صرف سرگودھا ضلع میں 100 کے قریب کینو پروسیسنگ فیکٹریاں بند ہوگئیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اشیا کی قیمتوں میں اضافے اور وبائی امراض کی وجہ سے محدود ہوجانے سے ہونے والے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل مذکورہ ضلع میں 250 سے زائد ایسی فیکٹریاں کام کر رہی تھیں۔

احمد جواد نے اس بات پر زور دیا کہ کسانوں کو کم معیار کی کھاد خریدنے پر مجبور کیا گیا کیونکہ “اچھی کوالٹی کی یوریا کی قیمت میں 200 فیصد اضافہ ہوا ہے”۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کی وجہ سے کم پیداوار ہوئی، جس سے کینو کے سائز اور معیار پر منفی اثر پڑا۔

پاکستان بزنس فورم کے نائب صدر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی شپنگ کی شرحوں میں زبردست اضافے کی وجہ سے پچھلے 2 سالوں میں تقریبا 4 بار مقامی کینو پروسیسنگ انڈسٹری کی برآمدات کو بری طرح متاثر کیا۔

احمد جواد نے زور دیا کہ اس شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مدعو کرنا ضروری ہے اور حکومت کے تعاون کی اشد ضرورت ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس سے نہ صرف زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا بلکہ کسانوں کو بھی فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس سلسلے میں ترقی پسند اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔پاکستان بزنس فورم کے نائب صدر احمد جواد کہا کہ جہاں تک ملک کی برآمدات کا تعلق ہے کینو ایک اثاثہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ یورپی یونین پاکستانی پھلوں اور سبزیوں کے لیے سب سے پرکشش منڈیوں میں سے ایک ہے، کیونکہ اس کے صارفین کی قوت خرید ہے۔احمد جواد نے کہا کہ “یورپی مارکیٹ میں پاکستانی کینو کی دستیابی ایک ٹیبل فروٹ کے طور پر بے قاعدہ اور برائے نام ہے۔

مزید پڑھیں: اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں میں ایک ہفتے کے دوران 8روپے فی کلو کی کمی

ان کے مطابق پاکستانی کینو بنیادی طور پر یورپ کی چند بڑی کمپنیاں اس کا رس نکالنے کے لیے خام مال کے طور پر استعمال کرتی تھیں۔لیکن اسے ٹیبل فروٹ کے طور پر مستقل طور پر درآمد نہیں کیا جاتا تھا۔

Related Posts