وفاقی حکومت کی طرف سے براڈ شیٹ انکشافات کی تحقیقات کیلئے تشکیل دی گئی انکوائری کمیٹی کی سربراہی کیلئے سپریم کورٹ کے سابق جج کی تقرری کے باعث ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ جسٹس عظمت سعید شیخ سپریم کورٹ کے اس 5 رکنی بنچ کا حصہ تھے جس نے ایک تاریخی فیصلہ دے کر پانامہ گیٹ کیس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو برخاست کردیا۔
براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات اور 45 روز میں معاملے پر رپورٹ پیش کرنے کیلئے جسٹس عظمت سعید شیخ کی تقرری پر مسلم لیگ (ن) کو تحفظات ہیں جنہوں نے اس معاملے پر آواز بھی اٹھائی۔ ن لیگ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ساتھ ماضی کے تعلقات کو تنازعات کا سبب قرار دیا کیونکہ جب براڈ شیٹ کے اصل معاہدے پر دستخط ہوئے تھے تو جسٹس عظمت سعید شیخ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب تھے اور اس وقت ایک سینئر قانونی آفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ معاہدے پر گفتگو کرنے والوں میں شامل تھے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے یہ بات بھی ریکارڈ پر لانا ضروری سمجھا کہ جسٹس عظمت سعید شیخ نے شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کے ممبر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دی ہیں۔ ن لیگ کا دعویٰ ہے کہ انکوائری جسٹس عظمت شیخ کے حوالے کرنے کے پیچھے وزیرِ اعظم عمران خان کے منفی ارادوں کا ہاتھ ہے۔ ن لیگ کے اعتراضات اور بیانات یقینی طور پر تحقیقات شروع کرنے سے قبل ہی اسے بدنام کرنے کی ایک کوشش قرار دی جاسکتی ہے جبکہ براڈ شیٹ کی تحقیقات ایک حساس معاملہ ہے۔
دوسری جانب براڈ شیٹ انکشافات کو پانامہ پیپرز کا ہی دوسرا رخ سمجھا جارہا ہے جس نے سابق حکمراں طبقات کی بدعنوانیوں کو بے نقاب کیا، خاص طور پر شریف خاندان جو آج تک بدعنوانی کے کیسز میں الجھا ہوا نظر آتا ہے۔ براڈ شیٹ کی خدمات 20 سال قبل خاص طور پر نواز شریف کو نشانہ بنانے اور ان کے مبینہ ناجائز اثاثہ جات کی نشاندہی، تلاش اور بازیابی کیلئے حاصل کی گئیں جب تک یہ معاہدہ ایک خاص مقام پر آ کر منسوخ نہیں ہوگیا۔ شریف خاندان جانتا ہے کہ جسٹس عظمت سعید شیخ کو انکوائری سونپنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے ناجائز اثاثے ایک بار پھر بے نقاب ہوجائیں گے۔
اگرچہ تقرری متنازعہ ہے تاہم اس کا مطلب یہ بھی لیا جاسکتا ہے کہ جرم پہلے ہی قائم ہوچکا ہے، کیونکہ کمیٹی کسی کو بھی ذمہ دار ٹھہرانے کی بجائے صرف رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہے۔ ن لیگ خود جج، جیوری اور مدعی نہیں بن سکتی۔ وزیرِ داخلہ شیخ رشید نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا جسٹس عظمت سعید شیخ کی جگہ ہم جسٹس قیوم کو مقرر کریں جو نواز شریف کی طرف جانبداری اور خاص جھکاؤ کیلئے جانے جاتے تھے؟
اپوزیشن یقینی طور پر انکوائری کمیٹی پر مزید اعتراضات اٹھائے گی تاکہ براڈ شیٹ معاملے کی شفاف انکوائری میں روڑے اٹکائے جاسکیں۔ ضروری یہ ہے کہ براڈ شیٹ کے انکشافات پر صاف و شفاف تحقیقات ہوں تاکہ ہم معاملے کی تہہ تک پہنچ سکیں اور لوٹی ہوئی دولت سے قوم کچھ حاصل کرنے کے قابل ہوسکے جو نہ صرف قوم کیلئے فائدہ مند ہوگی بلکہ اس سے ملک کا بہتر تشخص بھی ابھرے گا۔