آئینی بحران

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

یہ پاکستان کی سیاست میں واقعی ایک اہم دن تھا۔ وزیراعظم عمران خان تحریک عدم اعتماد سے بچ گئے، اسمبلیاں تحلیل ہو گئیں، نئے انتخابات کی راہیں ہموار ہوگئیں، ایک دن میں رونماء ہونے والے ان تمام واقعات پر اپوزیشن آگ بگولا ہے۔

قوم سیاسی اور آئینی بحران میں گھری ہوئی ہے جس کے وسیع اثرات کا خطرہ ہے۔ قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی تھی جس میں وزیر اعظم کی ہار یقینی تھی، تاہم ہواؤں کا رخ بدلا اور صورتحال اچانک اپوزیشن کے خلاف ہوگئی، ڈپٹی اسپیکر نے تحریک کو مسترد کر دیا اور ووٹنگ روک دی۔

وزیر اعظم کے ٹرمپ کارڈ نے سب کو حیران کر دیا، بشمول اپوزیشن جو کہ رونما ہونے والے واقعات سے نمٹنے میں ناکام رہی۔ اس کے بعد وزیراعظم نے اعلان کیا کہ انہوں نے صدر کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کا مشورہ دیا ہے جس پر چند گھنٹوں میں عمل درآمد کر دیا گیا۔ قوم سے کہا گیا ہے کہ نوے دن میں اگلے الیکشن کی تیاری کریں۔

ووٹنگ سے بچنے کے حکم نے وزیر اعظم کو مہلت دی ہے لیکن انہوں نے آئینی بحران کو جنم دیا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں وضاحت کے لیے سپریم کورٹ پہنچ گئیں،سب کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں لیکن اسمبلی کی بحالی اور تحریک پر ووٹنگ کی اجازت دینے کا فیصلہ ایک طویل شاٹ لگتا ہے۔

حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس اقدام پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے ‘غیر آئینی’ قرار دیا اور آئین کی خلاف ورزی پر سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا۔ تاہم، عمران خان اس وقت تک عہدے پر فائز رہیں گے جب تک نگراں سیٹ اپ نہیں بن جاتا اور سیاسی جماعتوں کو اگلے انتخابات کے لیے تیار رہنے کا کہنا جارہا ہے۔

سیاسی ڈرامے میں اپوزیشن اتحاد کی کئی ہفتوں کی سازشیں شامل ہیں، جس میں وزیر اعظم کی جانب سے بنائے گئے ایک کمزور اتحاد کو توڑنا اپوزیشن کی بڑی چال تھی، وزیر اعظم عمران خان نے یہ بیانیہ دہرایا ہے کہ سیاست میں غیر ملکی مداخلت کی گئی اور ان کی حکومت گرانے کی سازش کی گئی، حکومت نے اپنی بقا کے لیے آئینی ابہام کا سہارا لیا ہے لیکن کیا ان کی حکمت عملی کامیاب ہوتی ہے، یہ دیکھنا ہوگا۔

ایک بار جب دھول بیٹھ جائے تو سیاسی جماعتیں اگلے انتخابات کی تیاری کریں اور عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔ ایک بار پھر، پاکستان ایک دوراہے پر کھڑا ہے اور تمام فریقوں کو ایسا اقدام نہیں کرنا چاہیے جس سے جمہوری نظام کو نقصان پہنچے۔ عمران خان مدت پوری نہ کرنے والے وزیر اعظم کی طویل فہرست میں شامل ہو گئے ہیں لیکن وہ جو بیانیہ بنا رہے ہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ ایک اور الیکشن جیتنے کی راہ پر گامزن ہیں۔

Related Posts