18ویں ترمیم پر نظر ثانی کا معاملہ متنازعہ نہیں بننا چاہیے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایک بار پھر اقتدار کے ایوانوں میں اٹھارہویں ترمیم اور صدارتی نظام کے حوالے سے بازگشت سنائی دے رہی ہے، وفاقی وزیر اسد عمر کاکہنا ہے کہ 18 ویں ترمیم میں ہونے والی تبدیلیوں پر کھلے دل سے گفتگو ہونی چاہئے کیونکہ 18ویں ترمیم کی وجہ سے صوبوں کے ساتھ رابطوں میں مشکلات درپیش ہیں اورپی ٹی آئی اس تاریخی ترمیم کے حوالے سے تبدیلی کی خواہاں ہے۔

سینیٹ میں این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے آرٹیکل 160 میں ترمیم کرنے کی کوشش کی گئی جو حکومت اور صوبوں کے مابین ایک اور اہم نقطہ ہے۔

اس ترمیم میں این ایف سی ایوارڈ میں وفاق کی ضرورت اور واجبات کو مدنظر رکھنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم ایوان بالا میں تحریک انصاف کی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے یہ معاملہ روک دیا گیا ہے۔

اپوزیشن نے حکومت کو 1973ء کے آئین کی خلاف ورزی اور صوبائی خود مختاری پر مبنی 18ویں ترمیم میں تبدیلی اور صدارتی طرز حکومت متعارف کروانے کے حوالے سے کڑی تنقید کرتے ہوئے معاملے کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اب یہ دیکھنا ہوگا کہ پی پی پی یا مسلم لیگ (ن) اٹھارہویں ترمیم کے بارے میں اپنا مؤقف جاری رکھے گی اور اس معاملے پر سیاسی اتفاق رائے حاصل کرے گی یا نہیں۔

یہ قانون پی پی پی کے دور کا کارنامہ تھا اور پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ 18ویں ترمیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔18 ویں ترمیم کے تحت صدر نے پارلیمنٹ کو اختیارات تفویض کردیئے تھے جس میں انہیں منتخب حکومت کو ختم کرنے کا اختیار بھی شامل تھا۔

وزیر اعظم عمران خان کی مختلف رائے ہے اور وہ 18 ویں ترمیم سے تضادات کو دور کرنا چاہتے ہیں، ان کاکہنا ہے کہ کچھ چیزوں کوغلط طریقے سے وضع کیا گیا تھا اور انہیں واپس کردیا جانا چاہئے جبکہ دفاع اور قرضوں کی ادائیگی جیسے اہم معاملات کے لئے درکار وسائل بھی اہم مسئلہ ہے۔

پارلیمنٹ کو آئین میں تبدیلیاں کرنے کا حق ہے تاہم حکومت 18ویں ترمیم کو منسوخ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے اور آئین میں کی گئی ترامیم میں بہتری حکومت کا مطمع نظر ہے۔

18ویں ترمیم پر نظر ثانی کو متنازعہ مسئلہ نہیں بنانا چاہیے اور اگر ضروری ہے تو اس ترمیم پر نظر ثانی کی جاسکتی ہے تاہم حکومت کو یہ یقینی بنانا چاہئے کہ برسوں کی قانون سازی کی کوششوں کو کالعدم قرار نہیں دیا جائے اور صوبائی خودمختاری کو ختم نہیں کیا جائے۔

Related Posts