کانگو اور نیگلیریا کے باعث روشنیوں کے شہر کراچی میں دو مریض چل بسے

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کانگو اور نیگلیریا کے باعث روشنیوں کے شہر کراچی میں دو مریض چل بسے
کانگو اور نیگلیریا کے باعث روشنیوں کے شہر کراچی میں دو مریض چل بسے

 کانگو اور نیگلیریا کے باعث روشنیوں کے شہر کراچی میں دو مریض انتقال کر گئے جن میں 52 سالہ محمد حسین اور 16 سالہ صہیب شامل ہیں۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق لیاری کے رہائشی محمد حسین کا انتقال کانگو وائرس کے باعث ہوا جو اسٹیڈیم روڈ پر نجی ہسپتال میں زیر علاج تھا جبکہ محمود آباد کے رہائشی صہیب کا انتقال نگلیریا کے باعث ہوا جو گزشتہ تین روز سے کالا پل کے ایک نجی ہسپتال میں علاج کرا رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: داتا کی نگری میں آئس کے نشے نے انٹر کے نوجوان کی جان لے لی

صہیب اور محمد حسین کے انتقال کے باعث محکمہ صحت کے مطابق کراچی میں رواں سال نگلیریا سے اموات کی تعداد 12جبکہ کانگو وائرس کے باعث 12 ہو گئی ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ قربانی کے جانور ذبح کرتے وقت بے احتیاطی سے جسم پر کٹ لگنے سے کانگو کا وائرس جسم میں منتقل ہوسکتا ہے جبکہ مویشی منڈیوں میں جانوروں کے فضلے سے اٹھنے والا تعفن بھی اس کی ایک اہم وجہ ہے۔ کانگو کو کینسر سے خطرناک قرار دیا جاتا ہے کیونکہ یہ ایک ہفتے کے اندر اندر انسان کی جان لے لیتا ہے۔

گرم پانی میں تیزی سے پرورش پانے والا یک خلوی جاندار امیبا نگلیریا کا چلتا پھرتا جراثیم ہے جو ناک کے ذریعے دماغ تک پہنچتے ہی اسے کھانا شروع کردیتا ہے۔یہ وائرس عموماً سوئمنگ پولز ،تالاب سمیت ٹینکوں میں موجود ایسے پانی میں پیدا ہوتا ہے، جس میں کلورین کی مقدار کم ہوتی ہے ۔ شدید گرمی بھی نگلیریا کی افزائش کا سبب بنتی ہے۔

مزید پڑھیں: دل کے مریضوں کے لیے تیز روشنی میں وقت گزارنا مفید ہے۔ طبی ماہرین

Related Posts