خیرپور کی حویلی میں تشدد سے جاں بحق 10 سالہ فاطمہ کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کے بعد میڈیکل بورڈ نے ابتدائی رپورٹ میں کمسن بچی کے ساتھ جنسی زیادتی اور جسمانی تشدد کی تصدیق کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق 8 رکنی میڈیکل بورڈ نے گزشتہ روز معصوم بچی فاطمہ کی لاش کا پوسٹ مارٹم اور معائنہ کیا تھا۔ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں کمسن بچی سے جنسی زیادتی کے شواہد سامنے آئے ہیں، جبکہ میڈیکل بورڈ نے جسمانی تشدد کی بھی تصدیق کی ہے۔
میڈیکل بورڈ نے تصدیق کے لیے نمونے لیبارٹری بھجوا دیے ہیں، جبکہ مقتولہ بچی فاطمہ کے پورے جسم پر تشدد کے نشانات موجود ہیں۔
ایڈیشنل پولیس سرجن شہید بینظیر آباد نے ابتدائی میڈیکل رپورٹ بورڈ کے تمام 8 ڈاکٹرز کے دستخط کے ساتھ جاری کی ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سکھر جاوید جسکانی کے مطابق لاش کو بغیر پوسٹ مارٹم کے دفنانے، حقائق مسخ کرنے پر سابق ایس ایچ او رانی پور، ہیڈ محرر، ڈاکٹر اور نرس کو مقدمے میں نامزد کرنے اور ریمانڈ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:جڑانوالہ جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 170افراد کی فہرست تیار، 160 ملزمان گرفتارہوگئے۔پولیس
اُن کا کہنا تھا کہ حویلی میں پولیس کیمپ قائم کرکے دیگر تمام مردوں کے ڈی این اے سیمپلز لیے جائیں گے، جبکہ حویلی میں موجود کام کرنے والے تمام بچوں کو فوری طور پر ریسکیو کرکے ان کے گھروں میں بھیجنے کے احکامات دے دیئے گئے ہیں۔