بلدیہ شرقی میں غیر قانی بھرتیوں اور ترقیوں کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

waseem mustafa soomro

کراچی :بلدیہ شرقی میں ٹریڈ یونینز کی جعلی بھرتیوں اور غیر قانونی ترقیوں کی شکایات کا میو نسپل کمشنر شرقی وسیم مصطفی سومرو نے نوٹس لے لیا، غیر قانونی بھرتیوں اور جعلی ترقیوں کی انکوئری کے لیے رانا تنزیل کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔

مورخہ 13 جولائی 2020 کو جاری ہونیوالے ایک حکم نامے نمبر MC/DMC/EAST/321/2020 کے تحت حافظ عبداللہ کو انجارچ سیلری پول سے فارغ کر کے ان کی جگہ وقاص رضا ایمپلائے نمبرGT-0302 اکاؤنٹ اسسٹنٹ کو بلدیہ شرقی کا انجارچ سیلری پول بنادیا گیا ہے۔

غیر قانونی بھرتیوں، جعلی و گھوسٹ ملازمین، اور غیر قانونی خلاف ضابطہ ترقیوں کی انکوائری کے لیے علیحدہ سے لیٹر نمبر MC/DMC/EAST/322/2020بھی مورخہ 13 جولائی 2020 کو ہی جاری کیا گیا ہے جس میں ایک 7 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہےجس کے سربراہ بلدیہ شرقی کونسل کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ایڈمن کے چیئر مین رانا تنزیل ہوں گے ۔

کمیٹی کے دیگر 6 اراکین میں ڈائریکٹر ایڈمن سالک احمد بھٹو، اکاؤنٹ افسر جاوید شیخ،کونسل افسر منصور شیخ،ڈپٹی ڈائریکٹر پارک محمد اقبال شیخ،جنرل سیکریٹری پیپلز لیبر یونین (سی بی اے)محمد خرم اور جنرل سیکریٹری متحدہ ورکرز فرنٹ فیصل اسلام بھی اراکین میں شامل ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ متحدہ ورکرز فرنٹ رجسٹرڈ بلدیہ شرقی اور پیپلز لیبر یونین (سی بی اے) نے علیحدہ علیحدہ درخواستیں میونسپل کمشنر کو ارسال کی تھیں اور ان سے ملاقات میں بلدیہ شرقی میں منظم انداز میں جعلی بھرتیوں اور غیر قانونی ترقیوں کے حوالے سے اہم انکشافات کیے تھے۔

مزید پڑھیں:بلدیہ شرقی میں لیبر یونینز کا میونسپل کمشنر سے 30 اقسام کی بھرتیاں واپس لینے کا مطالبہ

معاملے پرمیو نسپل کمشنر سے استدعا کی گئی تھی کہ فوری طور پر ایکشن لیں اور بلدیہ شرقی کو تباہی سے بچائیں، جس پر میونسپل کمشنر وسیم مصطفی سومرو نے ایکشن لیتے ہوئے آج انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو حقائق کی روشنی میں تمام امور کا جائزہ لے کر اپنی سفارشات پیش کرے گی اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری کے بعد کئی افسران جعلی بھرتیوں اور ترقیوں میں ملوث ہونے کے باعث جیل بھی جا سکتے ہیں اور ملازمت بھی خطرے میں آجائے گی۔

Related Posts