حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج، پی ٹی آئی رہنماؤں کے دعوے اور اصل حقائق

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج، پی ٹی آئی رہنماؤں کے دعوے اور اصل حقائق
حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج، پی ٹی آئی رہنماؤں کے دعوے اور اصل حقائق

صوبہ پنجاب میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کے نتائج پر سوشل میڈیا پر آج طوفان مچا ہوا ہے کیونکہ وفاقی وزراء سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں، کارکنان اور تحریکِ انصاف کے ہمدردوں کا دعویٰ ہے کہ انتخاب پی ٹی آئی جیت چکی ہے۔

دوسری جانب نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت ن لیگی رہنماؤں نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے ن لیگ اور ووٹ کو عزت دو کی جیت کا مژدۂ جانفزاء سنایا ہے۔

قبل ازیں ضمنی انتخابات دیگر حلقوں میں بھی ہوئے جہاں پی ٹی آئی کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تاہم آج این اے 75 کے انتخابات پر پی ٹی آئی کھل کر جیت کا دعویٰ کر رہی ہے۔ آئیے موجودہ صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ حقائق کیا ہیں۔

الیکشن کمیشن کا بیان

ای سی پی (الیکشن کمیشن آف پاکستان) نے آج قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخاب کا نتیجہ یہ کہتے ہوئے روک دیا کہ جب تک دھاندلی کے الزامات پر مکمل تحقیقات نہ کر لی جائیں، پولنگ اسٹیشنز کے نتائج جاری نہیں کیے جائیں گے۔

گزشتہ روز ڈسکہ سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 75 کا ضمنی انتخاب ہوا جس میں پی ٹی آئی کے علی اسجد خان اور اور ن لیگ کی سیّدہ نوشین افتخار کے مابین کانٹے کا مقابلہ ہوا۔

این اے 75 کی زمینی صورتحال 

ضمنی انتخاب کے نتائج کے ہمراہ 20 پولنگ اسٹیشن کا عملہ ریٹرننگ آفیسر کے پاس نہ پہنچ سکا اور رات گئے تک مکمل نتائج کسی کے سامنے نہ لائے جاسکے تاہم آخری خبریں آنے تک ن لیگی خاتون امیدوار پی ٹی آئی کے مقابلے میں معمولی برتری کی حامل تھیں۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے پریزائڈنگ افسران سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی جس میں ناکامی ہوئی اور کافی تگ و دو کے بعد صبح 6 بجے پریزائڈنگ افسران پولنگ بیگز سمیت پہنچے تاہم ڈی آر او اور آر او کو نتائج میں غیر ضروری تاخیر کے باعث ردوبدل کا شبہ ہوگیا۔

گزشتہ روز پولنگ کے دوران پی ٹی آئی اور ن لیگی کارکنان جو اپنے اپنے امیدواروں کی حمایت کر رہے تھے، ان کے مابین لڑائی جھگڑے اور پولنگ سست ہونے پر تلخ کلامیاں بھی ہوئیں۔ فائرنگ کے ایک واقعے میں 2 افراد جاں بحق بھی ہوئے۔ 

وفاقی وزراء کے دعوے اور ن لیگ کا جواب

تاحال الیکشن کمیشن آف پاکستان نے این اے 75 کے نتائج کا اعلان نہیں کیا، پھر بھی وزیرِ اطلاعات شبلی فرازنے کہا کہ این اے 75 ڈسکہ سے ہمارے پولنگ ایجنٹس نے جو نتائج بھیجے، ان کے مطابق ہم 7000 سے زائد ووٹوں سے ضمنی انتخاب جیت گئے ہیں۔

گزشتہ انتخابات میں پی ٹی آئی کی 30 ہزار ووٹوں سے اسی حلقہ این اے 75 میں ہار کا حوالہ دیتے ہوئے وزیرِ اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ ہمارے پولنگ ایجنٹس سے موصول شدہ نتائج کے مطابق پی ٹی آئی یہ انتخاب جیت گئی ہے۔ 

دوسری جانب ن لیگی رہنما و سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے شبلی فراز کے دعوے کے برعکس بیان دیتے ہوئے کہا کہ جب تک الیکشن چوری جاری رہے گی، ملک نہیں چل سکتا۔

ن لیگ کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ این اے 75 کے انتخاب میں بد ترین دھاندلی کی گئی۔ بھونڈے طریقے سے الیکشن چوری ہوا اور پولیس خاموش تماشائی بنی سب کچھ دیکھتی رہی۔

انہوں نے کہا کہ پولنگ کیلئے مانگا گیا اضافی وقت نہیں دیا گیا، شدید سیاسی دباؤ کا شکار آر او بات سننے کیلئے تیار نہیں تھے۔ 361 پولنگ اسٹیشنز میں سے 341 کا نتیجہ آیا ہے جبکہ 20 پولنگ اسٹیشنز آر او آفس سے 15 سے 20 کلو میٹر دور واقع ہیں۔88 فیصد پولنگ 20 پولنگ اسٹیشنز پر ہوئی جن کے نتائج کے ساتھ پریزائڈنگ افسران لاپتہ ہوئے۔

وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ جہاں یہ جیت گئے ہیں، وہ قبول مگر جہاں ہارے ہیں، اس کو تسلیم نہیں کرتے۔ پی ڈی ایم کا منشور لگتا ہے کہ ان نتائج کو تسلیم کیا جائے جہاں پی ڈی ایم جیتی ہو، جہاں یہ الیکشن ہار جائیں، وہاں دھاندلی کا شور شرابہ شروع ہوجاتا ہے۔ 

ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ اب پتہ چلا کہ مافیا کیا ہوتا ہے اور کیسے کام کرتا ہے؟ صرف ووٹ چوری نہیں ہوتے۔ بے چارے الیکشن کمیشن کا عملہ ہی چوری ہوجاتا ہے۔ 

مریم نواز نے اعلان کیا کہ 5 بجے کے قریب پریس کانفرنس کر کے ناقابلِ تردید ثبوت پیش کریں گی اور پی ٹی آئی رہنماؤں اور وفاقی وزراء کو بے نقاب کیا جائے گا۔ 

پولنگ اسٹیشنز اور حلقے میں فائرنگ کے مقدمات 

این اے 75 ضمنی انتخاب کے دوران پولنگ اسٹیشن پر فائرنگ ہوئی جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ واقعے کا مقدمہ آج 4 ملزمان کے خلاف درج کیا گیا ہے اور ڈسکہ کے مختلف علاقوں میں دن بھر فائرنگ کے خلاف بھی 3 مقدمات الگ سے قائم کیے گئے۔

پولیس کے مطابق قمر زمان کی مدعیت میں 4 ملزمان جاوید بٹ، حسن، رئیس اور خالد بگڑی کے خلاف 2 افراد کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔ گزشتہ روز این اے 75 سے فائرنگ کرنے والے افراد کی ویڈیوز بھی سامنے آئی تھیں۔

سیاسی کارکنان کا انتخابات کے دوران تصادم کوئی نئی بات نہیں، تاہم مسلح افراد کی فائرنگ ضرور تشویشناک ہے۔ فائرنگ کے نتیجے میں تحریکِ انصاف کا کارکن ماجد مہروز اور شہری ذیشان جاں بحق اور 5 زخمی ہو گئے تھے۔

فردوس عاشق اعوان کے دعوے اور الزامات 

صوبائی معاونِ خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ڈسکہ این اے 75 ضمنی انتخاب کے تمام 360 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق پی ٹی آئی 7 ہزار 827 ووٹس کی برتری حاصل کرکے میدان مارچکی ہے۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے الزام لگایا کہ ن لیگ کے رہنما احسن اقبال، جاوید لطیف، کنیز جونیئر اور عطاء تارڑ نے ریٹرننگ آفیسر کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ الیکشن کے نتائج کا اعلان کرنے سے روکا جارہا ہے۔ 

انتخاب کون جیتا؟ حقائق کیا ہیں؟ 

اصل حقائق یہ ہیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کا بھی اعلان نہیں کیا اور وفاقی وزراء کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنے طور پر این اے 75 سمیت کسی بھی حلقے کے نتائج کا اعلان از خود کرسکیں۔

آئین کے تحت یہ اختیار الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ہے جس پر ن لیگ کے دعوے اور پی ٹی آئی کی وفاقی و صوبائی حکومتوں میں شامل وزراء کے دعوے اس وقت تک کسی اہمیت کے حامل نہیں جب تک کہ الیکشن کمیشن نتائج کا باضابطہ اعلان نہ کردے۔ 

Related Posts