سینما، شادی ہال اور گھر بنانا دفاعی سرگرمی ہے تو دفاع کیا ہوگا؟ چیف جسٹس

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی میں تمام غیر قانونی عمارتیں مسمار کروا رہے ہیں۔ چیف جسٹس
کراچی میں تمام غیر قانونی عمارتیں مسمار کروا رہے ہیں۔ چیف جسٹس

کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں تمام غیر قانونی عمارتیں مسمار کروا رہے ہیں، سینما، شادی ہالز اور گھر بنانا دفاعی سرگرمی ہے تو دفاع کیا ہوگا؟

تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کنٹونمنٹ اراضی پر کمرشل سرگرمیوں کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ  کنٹونمنٹ کی زمین کو مختلف کیٹگریز میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔ مارکی اور کنونشن ہال ابھی تک برقرار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

چیف جسٹس کی ملٹری لینڈ کے کمرشل استعمال پر سیکریٹری دفاع کی سرزنش

سپریم کورٹ، سندھ میں سرکاری اراضی کی واپسی پر بی او آر کی رپورٹ مسترد 

مقدمے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سیکریٹری دفاع کی رپورٹ غیر تسلی ب؟بخش قرار دے دی۔ اٹارنی جنرل کی استدعا پر رپورٹ واپس لینے کی اجازت دے دی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کالا پل کے ساتھ والی دیوار اور گرینڈ کنونشن ہال آج ہی گرائیں۔

سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ کارساز اور راشد منہاس روڈ پر اشتہارات کیلئے بڑی دیواریں تعمیر کی گئیں۔ کیا سینما، شادی ہالز، اسکول اور گھر بنانا دفاعی مقاصد ہیں؟ تمام غیر قانونی عمارتیں مسمار کریں گے۔

ریمارکس کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ اداروں کی غیر قانونی تعمیرات کو چھوڑ دیں۔ اداروں کو قانون کون سمجھائے گا؟ان کے ساتھ قانونی معاونت نہیں ہوتی۔ ادارے جو چاہتے ہیں، کرتے رہتے ہیں۔

اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ادارے جن قوانین کا سہارا لے کر کمرشل سرگرمی کرتے ہیں، وہ غیرآئینی ہیں۔ کارساز میں سروس روڈ بھی بڑی بڑی دیواریں تعمیر کرکے اندر کردی گئی۔ اتنی بڑی بڑی دیواریں بنانے کی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔

 چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جہاں جگہ دیکھتے ہیں، اشتہار لگا دیتے ہیں۔ اتنی بڑی بڑی دیواریں بنانے کی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔فوجی سرگرمیوں کیلئے گیریژن اور رہائش کیلئے کنٹونمنٹس ہوتے ہیں۔ کنٹونمنٹس کی تمام زمین اصل حالت میں بحال کرنا ہوگی۔ 

سپریم کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ فوج کے تمام رولز اور قوانین کا آئین کے تحت جائزہ لیا جائے گا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے سیکریٹری دفاع کو کنٹونمنٹ اراضی پر کمرشل سرگرمیوں سے متعلق عملدرآمد رپورٹ 4 ہفتوں میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

Related Posts