بھارت میں ہندومت قبول کروانے کیلئے حملے، پانی بند، مسیحیوں نے گرجا گھروں میں پناہ لے لی

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں ہندو مت کا مذہب زبردستی قبول کروانے کیلئے حملے کیے جارہے ہیں، پینے کا پانی تک بند کردیا گیا۔ متاثرہ مسیحی برادری نے گرجا گھروں میں پناہ لے لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق چھتیس گڑھ میں شدت پسندوں کی جانب سے مسلسل کئی حملے ہوئے۔ سیکڑوں مسیحی افراد گرجا گھروں اور اسٹیڈیمز میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔ متعدد گھروں اور عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا اور توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بھارت میں مسلمانوں کے ایک اور اہم مذہبی مقام پر قبضے کی تیاریاں

شدت پسندی کی اس کارروائی کے متعلق بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر مسیحی افراد پر پرتشدد حملے ہوئے ہیں۔ کرن پور گاؤں کی ایک خاتون نے برطانوی میڈیا کو فون پر بتایا کہ گزشتہ کئی روز سے پینے کا پانی تک بند کردیا گیا ہے۔

خاتون کا کہنا تھا کہ ہمیں دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ اگر مسیحی مذہب چھوڑ کر واپس پرانے قبائلی یا ہندو مذہب کو قبول نہیں کرو گے تو تمہاری جائیدادوں کی ملکیت سے بھی محروم کردیں گے۔ مسیحی برادری نے شدت پسندوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

حملوں کے خلاف سیکڑوں مسیحی گھروں سے نکل آئے، کلیکٹوریٹ کے سامنے مظاہرہ کیا اور دھرنے دئیے۔ چھتیس گڑھ کے مختلف علاقوں بشمول ٹیمرو گاؤں، چیرنگ، کونکیرا اور موڈینگا میں مارپیٹ کے بعد بہت سے لوگوں کو گھروں سے نکال دیا گیا۔

سربراہ چھتیس گڑھ کرسچن فورم ارون پنّا لال کا کہنا ہے کہ گزشتہ اکتوبر سے جگہ جگہ حملے ہو رہے ہیں۔ سرو آدی واسی سماجی نامی ایک تنظیم جسے کانگریس اور بی جے پی دونوں کی حمایت حاصل ہے، مسیحی برادری پر حملوں میں ملوث ہے۔

 

Related Posts