چین میں مسلمان خواتین کو چینی مرد افسران کے ساتھ سونے پر مجبور کیا جاتا ہے، رپورٹ

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب
The Israel-U.S. nexus for State Terrorism
اسرائیل امریکا گٹھ جوڑ: ریاستی دہشت گردی کا عالمی ایجنڈا
zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

chinese women
چین میں مسلمان خواتین کوچینی مردافسران کے ساتھ سونے پر مجبورکیاجاتا ہے ،رپورٹ

چین میں اویغور مسلمانوں کے ساتھ انتہائی غیر اخلاقی اور قابل اعتراض طریقے سے ظلم وزیادتی کاطریقہ آزمایا جارہا ہے جہاں مسلم خواتین کو چینی افسران کےساتھ سونے پر مجبور کیا جاتا ہے اور اسےاجتماعی عصمت دری سے تشبیہ دی گئی ہے ۔

ریڈیوفری ایشیا کی رپورٹ کے مطابق چین میں ایسی اویغورمسلم خواتین جن کے شوہر یاگھر کے افراد چین کے حراستی کیمپوں میں قید ہیں انہیں کمیونسٹ پارٹی کے کارکنوں کے ساتھ ایک ہی بسترپر سونے کے لیے مجبورکیاجاتا ہے اجتماعی عصمت دری سے تشبیہ دی گئی ہے ۔

دنیا بھر میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے چینی اویغورمسلمان چین کی اس نازیباحرکت کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے توہین آمیزقرار دے رے ہیں لیکن چین کی جانب سے اس پروگرام کوصحیح بتایاجارہا ہے ، چین کے مطابق یہ پروگرام نسلی اتحاد کوفروغ دینے کے لیے بنایاگیا ہے ۔

گذشتہ سال سے اویغور خاندانوں پر یہ لازمی ہےکہ وہ سرکاری اہلکاروں کو اپنے گھر کے اندر آنے کی دعوت دیں اور انہیں اپنےسیاسی نظریات اور زندگی سے متعلق معلومات فراہم کریں اور ان اہلکاروں کے دیے گئے سیاسی مشوروں پر عمل کریں۔

Image result for ‫چین ایغور خواتین‬‎

‘جوڑی بناو اور پریوار بناؤ’ پروگرام کے تحت چین نے سنکیانگ میں دس لاکھ جاسوس تعینات کیے ہیں ہر دو ماہ بعد ایغور افراد کے ساتھ ان کے گھررہنے جاتے ہیں ،یہ اہلکارجن کو حکومت کی جانب سے زیر نگرانی خاندانوں کا ’عزیز‘ قرار دیا جاتا ہے، اس گھر میں کھاتے پیتے ہیں، کام کرتے ہیں، حتیٰ کہ گھر کی خواتین کے ساتھ ان کے بستر پر ہی سوتے ہیں۔

ایک چینی اہلکارکو کئی ایغور مسلمانوں کے گھر الاٹ ہوتے ہیں۔ ان میں وہ گھرانےشامل ہیں جن کے مردحضرات چین کےحراستی کیمپوں میں قیدہیں۔ عام طور پر ایغور علاقے کے قصبوں میں زیادہ تر مرد ان کیمپوں میں موجود ہیں جن کے گھروں میں اب یا تو خواتین موجود ہیں یا پھر بچے۔

مزید پڑھیں: اویغور کون ؟ چین میں لاکھوں زیر حراست مسلمانوں پر ظلم و ستم کا احوال

یہ اہلکارچینی اویغورخواتین کے ساتھ دن رات رہتے ہیں اور عام طور پر ایک یا دو افراد ایک ہی بستر پر سوتے ہیں لیکن اگر ٹھنڈ زیادہ ہو تو تین لوگ بھی ایک ساتھ سوجاتے ہیں، اویغورخواتین کے لیے یہ عام سی بات ہے کہ وہ کسی ایسےحکومتی اہلکار کے ساتھ ایک ہی بستر پر سو سکیں جو ان کے ساتھ رہ رہا ہو۔

اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق چین کے حراستی مراکز میں دس لاکھ تک افراد کو رکھا گیا ہے جن کا تعلق اویغور، قازخ اور دوسری اقلیتوں سے ہے،محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ ان مراکز کو جنگ کے زمانے کے حراستی مراکز کی طرح چلایا جا رہا ہے۔ یہ مراکز سماجی تبدیلی اور ثقافتی قتل عام کی مربوط مہم‘ کا حصہ ہیں۔

Related Posts