چین میں اویغور مسلمانوں کے ساتھ انتہائی غیر اخلاقی اور قابل اعتراض طریقے سے ظلم وزیادتی کاطریقہ آزمایا جارہا ہے جہاں مسلم خواتین کو چینی افسران کےساتھ سونے پر مجبور کیا جاتا ہے اور اسےاجتماعی عصمت دری سے تشبیہ دی گئی ہے ۔
ریڈیوفری ایشیا کی رپورٹ کے مطابق چین میں ایسی اویغورمسلم خواتین جن کے شوہر یاگھر کے افراد چین کے حراستی کیمپوں میں قید ہیں انہیں کمیونسٹ پارٹی کے کارکنوں کے ساتھ ایک ہی بسترپر سونے کے لیے مجبورکیاجاتا ہے اجتماعی عصمت دری سے تشبیہ دی گئی ہے ۔
دنیا بھر میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے چینی اویغورمسلمان چین کی اس نازیباحرکت کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے توہین آمیزقرار دے رے ہیں لیکن چین کی جانب سے اس پروگرام کوصحیح بتایاجارہا ہے ، چین کے مطابق یہ پروگرام نسلی اتحاد کوفروغ دینے کے لیے بنایاگیا ہے ۔
گذشتہ سال سے اویغور خاندانوں پر یہ لازمی ہےکہ وہ سرکاری اہلکاروں کو اپنے گھر کے اندر آنے کی دعوت دیں اور انہیں اپنےسیاسی نظریات اور زندگی سے متعلق معلومات فراہم کریں اور ان اہلکاروں کے دیے گئے سیاسی مشوروں پر عمل کریں۔
‘جوڑی بناو اور پریوار بناؤ’ پروگرام کے تحت چین نے سنکیانگ میں دس لاکھ جاسوس تعینات کیے ہیں ہر دو ماہ بعد ایغور افراد کے ساتھ ان کے گھررہنے جاتے ہیں ،یہ اہلکارجن کو حکومت کی جانب سے زیر نگرانی خاندانوں کا ’عزیز‘ قرار دیا جاتا ہے، اس گھر میں کھاتے پیتے ہیں، کام کرتے ہیں، حتیٰ کہ گھر کی خواتین کے ساتھ ان کے بستر پر ہی سوتے ہیں۔
ایک چینی اہلکارکو کئی ایغور مسلمانوں کے گھر الاٹ ہوتے ہیں۔ ان میں وہ گھرانےشامل ہیں جن کے مردحضرات چین کےحراستی کیمپوں میں قیدہیں۔ عام طور پر ایغور علاقے کے قصبوں میں زیادہ تر مرد ان کیمپوں میں موجود ہیں جن کے گھروں میں اب یا تو خواتین موجود ہیں یا پھر بچے۔
مزید پڑھیں: اویغور کون ؟ چین میں لاکھوں زیر حراست مسلمانوں پر ظلم و ستم کا احوال