لندن: عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے چین کی زیرو کووڈ پالیسی کو غیر پائیدارقرار دیتے ہوئے نئی حکمت عملی تشکیل دینے کا کہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کورونا وبا کے آغاز کے بعد سے کیسز کی شدید ترین تازہ لہر کو شکست دینے کے لئے چین نے سخت اقدامات نافذ کیے ہیں اور شنگھائی کے ڈھائی کروڑ افراد میں سے بیشتر کو ہفتوں تک گھروں میں محدود کردیا ہے۔
شنگھائی میں سخت لاک ڈاؤن لوگوں میں غصے اور احتجاج کا باعث بن رہا ہے جہاں اب بھی ’زیرو کووڈ پالیسی‘ نافذ ہے، جبکہ دارالحکومت بیجنگ میں نقل و حرکت کو آہستہ آہستہ محدود کردیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے چیف افسر ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریاسس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ کورونا کی موجودہ اور مستقبل میں ممکنہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر ہم زیرو کووڈ پالیسی کی بات کریں تو ہم نہیں سمجھتے کہ یہ حکمت عملی پائیدار ہوگی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے چینی ماہرین سے اس معاملہ پر تبادلہ خیال کیا ہے اور ہم نے یہ نشاندہی کی ہے کہ یہ حکمت عملی پائیدار ثابت نہیں ہوگی، انہوں نے مزید کہا کہ اب دوسری حکمت عملی پر منتقل ہونا انتہائی ضروری ہے۔
خیال رہے کہ چین کا کورونا وائرس پر ردعمل کے لئے ایک سیاسی دباؤ متحرک ہوا ہے، صدر شی جن پنگ نے چینی عوام کی زندگیوں کو کورونا سے بچانے کے لیے اپنی قیادت کی قانونی حیثیت کو آگے بڑھایا ہے، عوام میں اضطراب بڑھنے کے باوجود انہوں نے زیرو کووڈ پالیسی کو مزید دگنا کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے سابق وزیراعظم عمران خان کے لگائے گئے تمام الزامات مسترد کردیئے