چین کی حکومتی جماعت کمیونسٹ پارٹی اپنے قیام کے سو سال مکمل ہونے کا جشن منا رہی ہے تو دوسری طرف عالمی ادارہ صحت نے چین کی طرف سے 70 برس کی کوششوں کے بعد اسے ملیریا فری قرار دے دیا ہے ، چین میں 1940 سے سالانہ 3 کروڑ ملیریا کیسز رپورٹ ہوتے تھے تاہم چین میں مسلسل کوششوں سے گزشتہ 4 سال میں ملیریا کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ۔ چین 40 واں ملک ہے جس کو ملیریا فری ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ہے ۔
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ 2020 میں بتایا گیا کہ دنیا میں ملیریا کے خلاف کوششوں سے تبدیلی آ رہی ہے، افریقی ممالک میں تاحال اس مرض سے بڑی تعداد میں اموات کا سامنا ہے، بچے بھی اس مرض سے بڑی تعداد میں متاثر ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں سالانہ 2 لاکھ 65 ہزار سے زائد بچے موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے چین کے اس ’ناقابل تبدیل‘ راستے کو سراہا ہے جس کو اختیار کرنے سے چین ایک ’توہین آمیز‘ قوم سے ایک ’عظیم طاقت‘ بن گئی ہے۔ چین میں بڑھتی ہوئی خوشحالی اور متوسط طبقے کا سامنے آنا ایک ایسی امید کی جانب اشارہ کرتا ہے جس کے تحت آہستہ آہستہ ملک میں سیاسی اصلاحات کا سلسلہ جاری رہے گا اور حتیٰ کہ وہ انتہائی سست رفتاری سے آئے، یا اگر نہ بھی آئے، معاشی طور پر چین سے روابط قائم رکھنا اس متبادل سے کہیں زیادہ بہتر ہے جو کہ محاذ آرائی کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
چین نے اپنی سخت ون چائلڈ پالیسی سے آبادی پر قابو پالیا جس میں اب نرمی کردی گئی ہے۔ پچھلے دو سالوں میں اس نے کورونا وبائی بیماری سے چھٹکاراحاصل کیا ہے اور 700 ملین سے زائد ویکسین لگائی گئی ہیں۔چین کے پاس اس سے بھی زیادہ اہم منصوبے ہیں جن میں اپنی فوج کی تشکیل ، تائیوان کا دوبارہ اتحاد ، اور ہانگ کانگ میں استحکام شامل ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں چین ہانگ کانگ میں بغاوت اور سنکیانگ میں نسلی اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کے لئے تنقید کا نشانہ رہا ہے تاہم ان تمام الزامات کی بنیاد نہیں مل رہی ہے کیونکہ کوئی عالمی ادارہ اس مسئلے کو چیلنج نہیں کرسکتا ہے۔
پاکستان کو چین کے ساتھ سیاست ، تجارت اور معیشت میں تعلقات کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ عالمی منظر نامہ تیزی سے تبدیل ہورہا ہے، اس کے لئے ضروری ہے کہ ہمیں دنیا میں اپنا مقام بنانا چاہیے اور اپنے دوستوں کا انتخاب بھی خود کرنا چاہئے۔