چین نے سی پیک پرامریکا کی تنقید کومنفی پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

china reject us propaganda
china reject us propaganda

اسلام آباد: چینی سفارتخانے نے امریکی نائب سیکریٹری برائے جنوبی و وسطی ایشیا ایلس ویلز کے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر الزامات بے بنیاد قرار دیتے  ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔

پاکستان میں چینی سفارتخانے کا امریکی نائب سیکرٹری برائے جنوبی و وسطی ایشیاء ایلس ویلز کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئےکہنا تھا کہ ایلس ویلز نے ایک مرتبہ پھر پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے منفی ردعمل دیا جو نئی بات نہیں ہے۔

چینی سفارتخانے کا کہنا تھا کہ نومبر2019میںامریکا کی جانب سے سی پیک پر منفی رد عمل دیا گیا تھا جسے پاکستان اور چین دونوں مسترد کر چکے ہیں، امریکا اب تک سی پیک پر اپنی بنائی ہوئی کہانی پر قائم ہے۔

سفارتخانے کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کےامریکا کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر خوشی ہے لیکن پاک چین تعلقات اور پاک چین اقتصادی راہداری میں امریکی مداخلت کی سختی سے بھرہور مخالفت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں میں پاک ۔ چین باہمی مشاورت اور مشترکہ مفاد کے لیے باہمی تعاون پر پرعزم ہیں جبکہ چین، پاکستانی عوام کے مفادات کو سب سے مقدم رکھتا ہے،سی پیک پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی اور عوام کے معیار زندگی میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان آئل فیلڈز لمیٹڈ کے بعداز ٹیکس منافع میں بالترتیب 9 اور 13 فیصد اضافہ

بیان میں کہا گیا ہے کہ سی پیک قرض پاکستان کے لیے کبھی بوجھ نہیں ہوگا، چین نے دوسرے ملکوں کو کبھی قرض ادائیگی پر مجبور نہیں کیا، چین پاکستان کے بارے میں بھی قرض واپسی کے نامناسب مطالبات نہیں کرے گا، امریکا کا حساب کتاب کمزور اور ارادے بدترین ہیں۔

چین کاکہناتھا کہ گزشتہ 5 برس میں 32 منصوبوں کی قبل از وقت تکمیل سے کئی ثمرات حاصل ہوئے، ان منصوبوں کی تکمیل سے مقامی ذرائع آمد و رفت میں بہتری آئی اور روزگار کے 75 ہزار مواقع پیدا ہوئے اور پاکستان کی جی ڈی پی میں 2 فیصد اضافہ ہوا۔

بیان کے مطابق امریکا قرضہ جات سے متعلق مسلسل مبالغہ آرائی کررہا ہے، پاکستانی اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے تحت پاکستان کا کل بیرونی قرضہ 110 ارب امریکی ڈالرز ہے، پاکستان کو قرض دینے والوں میں عالمی مالیاتی فنڈ اور پیرس کلب سمیت دیگر عالمی مالیاتی ادارے سر فہرست ہیں۔

سفارتخانے کے مطابق سی پیک کے لیے کل قرضہ 5.8 ارب امریکی ڈالرز ہے جو کہ پاکستان کے کل بیرونی قرضہ جات کا 5.3 فیصد ہے۔ یہ چینی قرضہ 20 سے 25 برس کے دورانیہ 2 فیصد شرح سود پر دوبارہ ادائیگیوں کے آپشن رکھتا ہے۔

چینی قرضہ جات کی ری پیمنٹس 2021 میں شروع ہو گی، 300 ملین ڈالرز کی سالانہ کی ادائیگی پاکستان کے لئے بوجھ نہیں ہوگی، امریکا دنیا بھر میں پابندیوں کی چھڑی لے کر گھومتا ہے، وہ مختلف ممالک کو بلیک لسٹ کرتا رہتا ہے اور یہ سب وہ اپنے معاشی مفادات کے لیے کرتا ہے۔

Related Posts