دشمن قوتیں پاک چین تعلقات خراب کرنے کے درپے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 دشمن قوتوں نے پاکستان میں ایک بار پھر امن واستحکام کی فضاء کو سبوتاژ کرنے کیلئے کارروائیاں شروع کردی ہیں۔جمعہ کے روز گوادرمیں چینی شہریوں کے قافلے پر خودکش حملے میں ایک چینی شہری زخمی ہوا جبکہ واقعہ میں 2 بچے جاں بحق اور دو بچے زخمی ہوئے۔ دھماکہ کے نتیجہ میں ایک چینی شہری زخمی ہواجسے قریبی گوادر اسپتال میں منتقل کر دیا گیا جہاں چینی شہری کی حالت بہتر بتائی جاتی ہے۔

پاکستان میں افواج پاکستان کی مسلسل کاوشوں اور قربانیوں کی بدولت امن قائم ہوچکا ہے لیکن گزشتہ دو ماہ میں پاکستان میں مسلسل چینی باشندوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، گزشتہ ماہ 14 جولائی کوخیبر پختونخوا کے ضلع اپر کوہستان میں داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے قریب چینی انجینئروں کی بس پرحملےمیں چینی انجینئروں سمیت14افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ ابتدائی طور پر واقعےکو حادثہ قرار دیا گیا تاہم بعد ازاں حکومت نے واقعے میں دھماکا خیز مواد کی موجودگی کی تصدیق کی تھی۔

افغانستان میں امریکا کی آمد کے بعد پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا اور افغانستان میں حامد کرزئی اوراشرف غنی کے ادوار میں پاک افغان حکومتوں کے درمیان تناؤ واضح طور پر دیکھا گیا جس کے پیچھے بھارتی ہاتھ کارفرما تھا۔

پاکستان میں ہونیوالے دہشت گردی کے زیادہ تر واقعات میں افغان سرزمین کا استعمال کیا جاتا تھا اور بھارتی ایجنسی را اور افغان ایجنسی این ڈی ایس ملکر پاکستان میں دہشت گردی کو پروان چڑھاتی رہی ہیں۔

گزشتہ ماہ داسو میں ہونیوالے دہشت گردی کے واقعہ میں بھی بھارتی ایجنسی را اور افغان ایجنسی این ڈی ایس کے ملوث ہونے کے حوالے سے شواہد سامنے آچکے ہیں اور جمعہ کو گوادرمیں چینی شہریوں کے قافلے پر خودکش حملے میں بھی بھارتی ہاتھ خارج ازامکان نہیں ہے۔

بھارت کیلئے سی پیک اورپاکستان میں چین کی ترقیاتی سرگرمیاں سوہان روح بنی ہوئی ہیں اور بھارت کسی بھی طرح پاکستان اور چین کے تعلقات میں رخنہ ڈالنے کیلئے پرتول رہا ہے اور افغانستان میں  طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بھارت کو افغانستان میں اپنا مضبوط قلعہ مسمار ہونے پر شدید خفت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے بوکھلا کر بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں مزید تیز کرسکتا ہے۔

جمعہ کو ہونیوالے حملے میں زیادہ جانی نقصان نہیں ہوا لیکن دشمن نے اپنا مقصد کسی حد تک ضرور پورا کرلیا کیونکہ دہشت گردوں کا مقصد خوف و ہراس کی فضاء قائم کرنا ہے اور اس میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہوجاتے ہیں لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ خودکش حملے روکنا بہت مشکل کام ہے اور یہاں پاکستان کی ایجنسیوں اور اداروں کی خدمات بھی قابل تعریف ہیں جن کی جان توڑ کوششوں کی وجہ سے دشمن عناصر اب تک اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکے۔

طالبان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنی سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے کا اعلان کیا ہے جبکہ پاکستان نے طالبان کیخلاف امریکا کا ساتھ نہ دیکر ایک مضبوط عزم کا اعادہ کیا ہے تاہم دشمن قوتیں پاک چین تعلقات خراب کرنے کے درپے ہیںاور اس مقصد کے حصول کیلئے وہ افغان سرزمین کے استعمال کے بجائے پاکستان میں موجود دہشت گردوں کو بھی استعمال کرسکتی ہیں ۔

اس لئے اس وقت حکومت اور سیکورٹی اداروں کو بہت زیادہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ دشمن قوتیں دوست ممالک کے تعلقات خراب کرنے اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتی ہیں۔

اہم تنصیبات، اداروں اور خاص طور پر چینی و دیگر غیر ملکیوں کی سیکورٹی مزید سخت کی جائے تاکہ دشمن قوتوں کو ملک میں انتشار پھیلانے اور عالمی سطح پر پاکستان کی جگ ہنسائی کاموقع نہ مل سکے۔

Related Posts