چین کا خواتین کے حوالے سے افغان پالیسیوں پر گہری تشویش کا اظہار

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بیجنگ:  چینی وزیرِ خارجہ کن گینگ نے کہا ہے کہ چین کو افغان طالبان حکومت کی طرف سے خواتین کے حوالے سے متعارف کرائی گئی حالیہ پالیسیوں کے اثرات کے بارے میں تشویش ہے۔

سمرقند، ازبکستان میں ایک علاقائی سربراہی اجلاس میں کن گینگ کے تبصرے قدامت پسند طالبان حکام کی جانب سے خواتین کو اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے سے روکنے کے فیصلے کے بعد سامنے آئے ہیں ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کن گینگ نے کہا کہ چین اور افغانستان کے دوسرے دوست ہمسایہ ممالک کو افغان فریق کی طرف سے اٹھائی گئی حالیہ پالیسیوں اور اقدامات اور افغان خواتین کے بنیادی حقوق اور مفادات پر ان کے ممکنہ اثرات پر تشویش ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی حملوں سے خطے میں تشدد بڑھے گا، شیخ سدیس

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ خواتین کے حقوق اور مفادات کا مسئلہ بہت اہم ہے یہ افغانستان کا مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ افغانستان کے مسائل کی بنیادی وجہ ہے،ہمیں اس مسئلے پر نہ تو آنکھیں بند کرنی چاہئیں اور نہ ہی اسے نظر انداز کرنا چاہیے۔

اسلام کی سخت تشریح کے تحت، طالبان حکام نے 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے افغان خواتین پر متعدد پابندیاں عائد کی ہیں، جن میں اعلیٰ تعلیم اور بہت سی سرکاری ملازمتوں پر پابندی بھی شامل ہے۔

Related Posts