سیلاب متاثرین کی حالتِ زار ناقابلِ بیان، ننگے پیر بخار میں تپتے بچے بس 2 وقت روٹی کے طلبگار

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سیلاب متاثرین کی حالتِ زار ناقابلِ بیان، ننگے پیر بخار میں تپتے بچے بس 2 وقت روٹی کے طلبگار
سیلاب متاثرین کی حالتِ زار ناقابلِ بیان، ننگے پیر بخار میں تپتے بچے بس 2 وقت روٹی کے طلبگار

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں حالیہ تاریخ کے بدترین سیلاب کی وجہ سے تیس لاکھ سے زائد بچے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، ڈوبنے اور غذائی قلت کے بڑھتے ہوئے خطرات سے دوچار ہیں اور انہیں فوری  انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

ایم ایم نیوز نے یوتھ یونیٹی کے رضاکار کے ہمراء سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تو وہاں کچھ دل دہلا دینے والے مناظر سامنے آئے، اس دوران رضاکار نے بتایا کہ یہاں بچوں کے پیروں میں جوتے اور بدن پر کپڑے نہیں ہیں۔ اور ان ننہے بچوں کی تکلیف کی انتہا اتنی ہے کہ یہ بخار میں تپ رہے ہیں۔

یوتھ یونیٹی کے رضاکار بچوں کی تکالیف بتاتے ہوئے جزباتی ہوگئے، انہوں نے بتایا کہ ایک بچہ ان سے کھانا مانگنے آیا اور کہنے لگا میں ہندو ہوں، رضاکار نہ کہا کہ شاید وہ یہ سمجھ رہا تھا کہ ہندو ہونے پر اسے کھانا نہیں ملے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان بچوں کے پاس نہ پہننے کو لباس ہے نہ پاؤں میں جوتے اور سڑک پر بے یار و مددگار پڑے ہوئے ہیں، رضاکار نے مزید بتایا کہ ہم نے جتنے بچوں کو دیکھا زیادہ تر بخار میں تپ رہے ہیں۔

ایم ایم نیوز کی ایک اور یوتھ یونیٹی کے رضاکار سے بات ہوئی، اس دوران ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی حالتِ زار دیکھ کر دل رو رہا ہے، ہم اس وقت اللہ تعالیٰ سے رحم کی دعا کر رہے ہیں کہ اللہ ان پر رحم کرے کہ جس مشکلات میں یہ لوگ ہیں اللہ ان کے لیے آسانی کردے۔

رضاکار نے مزید بتایا کہ اس بات کا اندازہ ہمیں کراچی میں نہیں ہورہا تھا جتنا یہاں آکر ہوا ہے کہ یہ لوگ کس مشکل اور تکلیف میں ہیں۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ جن لوگوں کی ذمہ داری ہے وہ اسے ادا کر نہیں رہے، یہ بھول چکے ہیں کہ ان لوگوں کو اللہ کی بارگاہ میں جواب دینا ہے۔

رضاکار نے بتایا کہ جھڈو کے قریب گاؤں میں ڈیم ٹوٹا ہوا ہے اور راستہ بند ہے، یہاں کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ یوتھ یونیٹی کے لوگ پہلے ہیں جو یہاں آئے ہیں۔ رضاکار نے کراچی کی عوام اور دیگر این جی اوز سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں کئی ایسے مقامات ہیں جہاں لوگ نہیں پہنچے ہیں۔ برائے مہربانی ان جگہوں کا رخ کریں تاکہ ان لوگوں کو امداد فراہم کی جا سکے۔

کشتی پر سوار سفر کے دوران رضاکار نے بتایا کہ پانی کا بہاؤ اتنا زیادہ ہے کہ لوگ ان جگہوں پر نہیں پہنچ پا رہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ان جگہوں تک پہنچ جائیں کیونکہ وہاں کے لوگوں سے اطلاع ملی ہے کہ انہیں کھانے پینے کی اشیاء کا بھی مسئلہ ہے اور پہننے کے کپڑے بھی نہیں ہیں۔

یوتھ یونیٹی کے رضاکار نے کہا کہ بے شک اس بات میں کوئی شق نہیں کہ اللہ جسے چاہتا ہے اس سے انسانیت کی مدد کرواتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا بلکل اندازہ نہیں تھا کہ ہم اس طرح کشتی میں بیٹھ کر جائیں گے اور سیلاب متاثرین تک امداد پہنچائیں گے۔

یوتھ یونیٹی کے رضاکار نے ایم ایم نیوز کو بتایا کہ ہمارے پاس لائف جیکٹ نہیں ہے اور اس طرح کشتی میں سفر کر رہے ہیں لیکن کیا کریں ان تک سامان تو پہنچانا ہے نا۔ 

رضاکار نے حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا ہے کہ صدقہ دینے والے کو بھی اجر ملتا ہے اور اس کو بھی اجر ملتا ہے جس کے ہاتھ سے صدقہ جائے، اللہ نے ہم جیسے گناہ گار لوگوں سے بھی خیر کا کام لیا ہے، جتنی ہوسکے ان لوگوں کی مدد کریں۔

Related Posts