پاکستان میں بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات نئی بات نہیں ہے ، قصور میں ایسے منظم واقعات کی ویڈیوز اور پھر گذشتہ برس قصورمیں پیش آنے والے زینب کیس کے بعد اس سلسلے میں عوامی تشویش بڑھی ہے تاہم زینب کے قاتل کوگرفتار کر کے سزائے موت بھی دے دی گئی تھی لیکن اس کے باوجود پاکستان میں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کسی طور پر کم ہونے میں نہیں آرہے۔
حال ہی میں انٹرنیشنل انٹرنیشنل ڈارک ویب کے سرغنہ سہیل ایاز اور اس کے ساتھی ملزم خرم کالا کی گرفتاری کے بعد پنڈی پولیس نے اعجاز نامی ملزم کو گرفتار کیا ہے جو انٹرنیشنل ڈارک ویب کے حوالے سے سہیل ایاز کے بعد انتہائی اہم رکن سمجھا جا رہا ہے ۔
بین الاقوامی طور پر مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والا سزایافتہ شخص سہیل ایازکے پی کے حکومت کا ورلڈ بینک کے لیے مشیر تعینات کیا گیا تھا۔ سہیل ایاز کی راوالپنڈی سے گرفتاری اس وقت عمل میں آئی تھی جب ایک خاتون زبیدہ بی بی کی جانب سے 12سالہ بچے کے ساتھ زیادتی کی درخواست جمع کرائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں : منصوبہ بندی کا کنسلٹنٹ بچوں سے زیادتی کی ویڈیوز نشر کرنے والے ڈارک ویب کا سرغنہ نکلا
پولیس نے سہیل ایاز کو گرفتار کرکے تحقیقات شروع کیں تو انکشاف ہوا کہ ملزم سہیل ایاز بچوں سے زیادتی اور ان کی ویڈیوز بنا کر ڈارک ویب پر دکھانے والے بین الاقوامی گروہ کا سرگرم رکن اور مختلف ممالک سے سزا یافتہ ہے۔
سہیل ایاز کا نام جون 2009 میں اس وقت سامنے آیا جب اٹلی کی پولیس نے بچوں کے ساتھ زیادتی کی ویڈیوز بنا کر انٹرنیٹ پر وائرل کرنے والے بین الاقوامی گروہ کے اطالوی کارندے کو گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد ناروے پولیس کے افسر کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔
دونوں گرفتار ملزمان نے سہیل ایاز کا نام پولیس کو دیا تھا اور دوران تفتیش انکشاف کیا کہ بچوں اور خصوصی طور پر جنگ زدہ،خانہ جنگی کا شکار اور قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں کے یتیم بچوں کے حوالے سے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ’’سیو دی چلڈرن‘‘ کے رکن سہیل ایازنے اس بین الاقوامی گروہ کو این جی او کا ضرورت مند بچوں کا ڈیٹا فراہم کیا ہے۔
سہیل ایاز پر تین مقدمات قائم کیے گئے تھے جن میں سے دو بچوں سے زیادتی اور ایک مقدمہ بچوں کی تصاویر و ویڈیوز بین الاقوامی گروہ کو فروخت کرنے کے حوالے سے تھا۔
یہ بھی پڑھیں : برطانوی شہزادہ اینڈریو نے جنسی الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا