یوکرین کے ایٹمی بجلی گھر میں دھماکہ اور تعمیرنو کی انسانی کاوشیں

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

یوکرین کے ایٹمی بجلی گھر میں دھماکہ اور تعمیرنو کی انسانی کاوشیں
یوکرین کے ایٹمی بجلی گھر میں دھماکہ اور تعمیرنو کی انسانی کاوشیں

   چرنوبل نامی ایٹمی بجلی گھر آج سے ٹھیک 34 سال قبل ایک اندوہناک حادثے کا شکار ہوا جس نے ہزاروں انسانی زندگیوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔یہ ایٹمی بجلی گھر یوکرین میں موجود تھا جہاں ری ایکٹر نمبر 4 کا درجہ حرارت بڑھا جس سے دھماکہ ہونے پر 2 افراد موقعے پر ہلاک ہوگئے۔

حکومتی مشینری فوری طور پر حرکت میں آگئی اور مقامی آبادی سے علاقہ خالی کروا لیا گیا جسے آج تک دوبارہ آباد نہیں کیا جا سکا۔ آج چرنوبل کے ایٹمی پاور پلانٹ کی جگہ اس کی خالی اور ویران عمارت رہ گئی ہے جہاں انسانی آبادی کا دور دور تک نام و نشان نہیں۔ 

چرنوبل حادثہ کیسے ہوا؟

یہ حادثہ سیکورٹی نظام میں میں خرابی کے باعث پیش آیا جبکہ ایٹمی ری ایکٹر نمبر 4 خود کو ٹھنڈا نہ رکھ سکا جس سے جوہری تعامل کے نتیجے میں دو بڑے ایٹمی دھماکے ہوئےاور زہریلا تابکار مادہ اور نیوکلیائی فضلہ فضا میں پھیل گیا۔ 

ایک محتاط اندازے کے مطابق دھماکوں سے ہیروشیما پر گرائے جانے والے ایٹمی بم کے مقابلے میں 400گنا زیادہ توانائی خارج ہوئی۔ دھماکے کے نتیجے میں پاور پلانٹ کے کمپلیکس میں 10 روز تک آگ بھڑکتی رہی جس سے تابکار مادہ مزید پھیلتا چلا گیا۔ 

نیوکلیائی دھماکے سے نقصان

دھماکہ ہونے کے بعد روس نے جگہ خالی کروانے میں 36 گھنٹے لگا دئیے جس پر اسے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ کم و بیش ساڑھے 3 لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور  ہوئے جبکہ ممنوعہ علاقہ جہاں تابکاری انسانی زندگی کو متاثر کر سکے 1000 مربع میل پرپھیل گیا۔ 

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق واقعے میں براہ راست 54 افراد ہلاک ہوئے جن میں دھماکے سے ہلاک ہونے والے افراد اور دھماکے کے بعد تیز تابکاری سے متاثر ہونے والے درجنوں افراد شامل ہیں۔

اعدادوشمار کے مطابق کم و بیش 4000افراد اس واقعے کے نتیجے میں براہ راست اور بالواسطہ تابکاری اور اس کے مابعد اثرات سے ہلاک ہوئے۔ 

ایٹمی توانائی بطور عالمی معاملہ

اقوامِ متحدہ اسی وقت معرضِ وجود میں آئی جب دنیا نیو کلیائی توانائی کے دور میں داخل ہو رہی تھی۔ دوسری جنگِ عظیم کا خوف جو ہیروشیما اور ناگاساکی پر نیو کلیر بم گرانے سے تقویت اختیار کر گیا، اس سے نیو کلیر معاملات پر افہام و تفہیم کی ضرورت بھی شدت اختیارکر گئی۔

اپنی پہلی ہی قرارداد سے اقوامِ متحدہ نے اٹامک انرجی کمیشن کے قیام کا اعلان کیا تاکہ ایٹمی توانائی کی دریافت سے جو مسائل پیدا ہوئے، انہیں حل کیاجاسکے، جبکہ یہ کمیشن باضابطہ طورپر آئی اے ای اے (انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی) کی صورت میں 1957ء میں قائم ہوا۔

اقوام متحدہ کی کارروائیاں

اپریل سن 1986 میں ہونے والے اس افسوس ناک حادثے کے چار سال بعد روسی حکومت نے یہ تسلیم کیا کہ اسے عالمی امداد کی ضرورت ہے۔اسی سال یعنی 1990میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے قراردادمنظورکی جس کے تحت چرنوبل پاور پلانٹ کے متاثرین کے لیےعالمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

یہ وہ پہلا واقعہ تھا جب اقوام متحدہ نے چرنوبل متاثرین کی بحالی کے لیے دلچسپی دکھائی۔ چرنوبل پر ہونےوالے عالمی تعاون میں ربط و توازن کیلئے انٹرا ایجنسی ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا گیا۔

اقوامِ متحدہ کے اداروں اور بڑی عالمی و غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) نے 1986ء سے اب تک 230 مختلف امدادی پروجیکٹس قائم کیے  تاکہ متاثرین کی امداد کی جاسکے۔ یہ پروجیکٹس صحت، نیوکلیائی تحفظ، ماحولیات، بحالی ، صاف ستھری خوراک اور معلومات کی پیداوار پر کام کر رہے ہیں۔

سن 2002ء میں اقوامِ متحدہ نے چرنوبل حکمتِ عملی کے تحت طویل مدتی ترقیاتی منصوبہ بندی کے نئے ارتکاری نظرئیے کا اجراء کیا۔ یو این ڈی پی اور اس کے مقامی آفسز نے 3 متاثرہ ممالک میں نئی حکمتِ عملی پر عمل درآمد کی بنیاد رکھی۔

چرنوبل حادثے پر عالمی دن منانے کا فیصلہ

چرنوبل پاور پلانٹ کی تباہی کے بعد متاثرہ علاقے کی بحالی کے لیے بے شمار معاملات زیرِ غور ہیں اور بے پناہ کام باقی ہے تاکہ ان علاقوں کو عالمی دھارے میں لایا جاسکے۔ اس مقصد کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے سن 2009ء میں اقوامِ متحدہ نے آئی سی آر آئی این (انٹرنیشل چرنوبل ریسرچ اینڈ انفارمیشن نیٹ ورک) کی بنیاد رکھی۔

بعد ازاں 8 دسمبر 2016ء کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی جس کے تحت 26 اپریل کو عالمی چرنوبل ڈے منانے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ دن چرنوبل پاور پلانٹ کی تباہی کی المناک داستان کی یادگار ہے جبکہ قرارداد میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے تسلیم کیا کہ اس افسوسناک حادثے کو 30 سال گزر جانے کے باوجود حادثے کے سنگین طویل مدتی نتائج باقی ہیں۔

اس تباہی سے ہونے والے طویل مدتی نتائج آج تک معاشرے اور انسانیت کو بھگتنا پڑ رہے ہیں اور وقتاً فوقتاً متاثرین کی ضروریات کا تسلسل جاری رہتا ہے۔

موجودہ صورتحال

سن 2019ء میں متاثرین کے لیے نئی محفوظ قیام گاہ کی تکمیل کو ایک بڑا سنگِ میل قرار دیا جاتا ہے جسے 2 ارب 20 کروڑ پاؤنڈزکی لاگت سے حاصل کیا گیا جس کیلئے 25 اقوام نے امداد دی۔ یہ خطیر رقم یورپی بینک برائے تعمیرِ نو اور ترقی (ای بی آر ڈی) کے ذریعے فراہم کی گئی۔

نئی محفوظ قیام گاہ  10جولائی 2019ء کو یوکرین کی حکومت کے حوالے کردی گئی جبکہ بین الاقوامی سطح پر نیو کلیر تحفظ کیلئے یہ سب سے بڑی امداد تھی۔

ٓ اقوامِ متحدہ کے اداروں نے انسانی امداد سے اپنا دائرہ کار حفاظت، بحالی، علاج معالجے اور تعمیر و ترقی کی طرف منتقل کر لیا ہے، اس لیے متاثرہ علاقوں اور معاشروں کی ضروریات پرنئے انداز سے کام جاری ہے۔

Related Posts