دودھ کی قیمتوں کے تعین سے متعلق کمشنر اور ضلعی انتظامیہ کے اختیارات چیلنج

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دودھ کی قیمتوں کے تعین سے متعلق کمشنر اور ضلعی انتظامیہ کے اختیارات چیلنج
دودھ کی قیمتوں کے تعین سے متعلق کمشنر اور ضلعی انتظامیہ کے اختیارات چیلنج

کراچی: دودھ کی قیمتوں کے تعین سے متعلق کمشنر اور ضلعی انتظامیہ کے اختیارات سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیئے گئے ہیں۔

عدالت عالیہ نے ابتدائی سماعت کے بعد ڈی جی بیورو سپلائی اینڈ پرائسز، کمشنر کراچی، سیکرٹری لا اینڈ پارلیمنٹری، سیکرٹری ایگریکلچرل اور دیگر سے جواب طلب کرلیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے تمام فریقین سے 13 اپریل کو وضاحت پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔طارق منصور ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 12 سال پہلے دودھ کی قیمتوں کے تعین اور چھاپوں کا اختیار کمشنر کراچی کو دے دیا گیا۔

اس نوٹی فکیشن کے ذریعے دودھ اور دیگر اشیا ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا جس محکمے کی ذمہ داری ہے اسے غیر فعال کردیا گیا۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ محکمہ بیورو سپلائی اینڈ پرائسز میں 1163 ملازمین کا 65 کروڑ روپے بجٹ رکھا جاتا ہے۔ اس صورت حال میں کمشنر، ڈپٹی و اسسٹنٹ کمشنرز اور دیگر کو چھاپے مارنے کا اختیار دینا غیر قانونی ہے۔

عدالت عالیہ میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ 1953 میں کراچی ایسنشئیل آرٹیکلز پراسیسنگ پروفیٹنگ اینڈ ہوڈنگ ایکٹ کراچی ڈویژن کے لئے نافذ کیا مگر عمل درآمد نہ ہوا، اس قانون میں غیر قانونی ذخیرہ اندوزی پر سزاں کا تعین کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کی سخت شرائط، نیپرا نے بجلی مہنگی کرنے کا فیصلہ کر لیا

درخواست میں کہا گیا ہے کہ گودام کی رجسٹریشن کے لئے سندھ گوڈاون رجسٹریشن ایکٹ 1996 لایا گیا مگر بے سود ثابت ہوا، ایکٹ کو نافذ کرکے عوام کو زخیرہ اندوزوں سے نجات دلائی جائے۔

Related Posts