چیئرمین نیب کی توسیع کیلئے آرڈیننس میں ترمیم، کیا حکومت نیا محاذ کھولنے جارہی ہے ؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

chairman nab extension

پاکستان کی سیاست اور تنازعات کا چولی دامن کا ساتھ ہے، یہاں کوئی قانون سازی ہو یا اہم تعیناتی ہمیشہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان رسہ کشی مزید تیز ہوجاتی ہے اور جہاں حکومت اپوزیشن کے سامنے جھکنے سے انکاری ہوتی ہے وہیں اپوزیشن اپنے تمام حساب بے باق کرنے کیلئے کمرکس لیتی ہے۔

ملک میں احتسا ب کے ادارہ کے چیئرمین کی مدت مکمل ہونے کے قریب ہےلیکن حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری تناؤ کی وجہ سے معاملہ الجھ گیا ہے اور حکومت نے اپوزیشن لیڈر کے ساتھ بیٹھنے کے بجائے آرڈیننس کے ذریعے جاوید اقبال کی مدت میں توسیع کا فیصلہ کرکے ملک میں نیا تنازعہ پیدا کردیا ہے۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جسٹس (ر) جاوید اقبال کو اکتوبر 2017ءمیں چیئرمین نیب تعینات کیا گیا، جسٹس (ر) جاوید اقبال کانام اُس وقت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے دیا جبکہ اس سے پہلے نیب کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کا نام بھی پاکستان پیپلز پارٹی نے دیا تھا جس پر حکومت نے اتفاق کیا تھا۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موجودگی اور لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ بھی رہے ہیں جبکہ وکلاء تحریک میں شامل ہونے کی وجہ سے معزول بھی رہے جنہیں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2009 میں بحال کردیا تھا۔ان کی بطور چیئرمین نیب تعیناتی کی منظوری سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کے دور میں دی گئی تھی۔

چیئرمین نیب
پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال پر حکومت کی ایماء پر سلیکٹڈ احتساب کے الزامات لگاتی رہی ہیں۔ موجودہ دور حکومت میں نیب کی کارروائیوں میں تیزی دیکھی گئی تاہم اس عمل کے دوران قومی احتساب بیورو کا زیادہ رجحان اپوزیشن جماعتوں کی طرف رہا ہے جس کی وجہ سے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی خودجسٹس (ر) جاوید اقبال کو چیئرمین نیب لگانے کی سفارش کرنے کے باوجود ان سے نالاں ہیں اور اب ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی مخالفت کررہی ہیں۔

نئے چیئرمین کی تعیناتی پر تنازعہ
آئین کے مطابق چیئرمین نیب کی مدت مکمل ہونے کے بعد چیئرمین نیب کے تقرر کیلئے وزیراعظم قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کیساتھ مشاورت کے پابند ہیں تاہم عمران خان اس معاملے پر شہباز شریف سے مشورہ کرنے کو تیار نہیں ہیں کیونکہ اپوزیشن لیڈر نیب کی جانب سے دائر کرپشن ریفرنسز میں نامزد ملزم ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اب حکومت چیئرمین نیب کی تقرری کے لیے تمام قانونی آپشنز پر غور کر رہی ہے جس میں موجودہ چیئرمین کوتوسیع دینا یا دوبارہ ان کی تقرری بھی شامل ہے۔

اپوزیشن کا اعتراض
پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے چیئرمین نیب کو توسیع دینے پر شدید اعتراضات اٹھاتے ہوئے حکومتی فیصلہ مستردکردیا ہے جبکہ معاملے پر عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ بھی دیدیا ہے تاہم جسٹس (ر) جاویداقبال کو توسیع دینے کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کے موقف میں واضح تضاد نظر آرہا ہے اور سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں معاملے پر ایک پیچ پر نہیں ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت اپوزیشن کے درمیان جاری کشیدگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چیئرمین نیب کو توسیع دینے میں کامیاب ہوجائیگی۔

آرڈیننس میں ترمیم
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کاکہنا ہے کہ چیئرمین قومی احتساب بیورو جسٹس (ر) جاوید اقبال کی مدت میں توسیع سے متعلق آرڈیننس مکمل ہوگیا ہے، انہوں نے دوٹوک الفاظ میں واضح کردیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے چیئرمین نیب کے متعلق مشاورت نہیں کریں گے اورآرڈیننس کے ذریعے چیئرمین نیب کو توسیع دی جائیگی جبکہ آرڈیننس میں موجود قانونی سقم دور کرکے آج پیش کردیا جائیگا دوسری جانب وزیر قانون فروغ نسیم کا یہ کہنا ہے کہ حکومت آرڈیننس میں آئین و قانون کے دائرہ میں رہ کر مسودہ تیار کررہی ہے اس لئے اپوزیشن کے پاس اعتراض کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

نیا محاذ
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے قیام کے بعد اب تک ایوان میں قانون سازی کے بجائے بیشتر معاملات کو آرڈیننسز کے ذریعے چلانے کی کوشش کی جس میں کئی جگہوں پر کامیابی اور کئی بار ہزیمت اٹھانی پڑی جبکہ ایک اہم ترین ادارہ کے سربراہ کی تعیناتی میں اپوزیشن کو ساتھ لینے کے بجائے حکومت آرڈیننس کے ذریعے مدت میں توسیع کرکے ایک نیا تنازعہ پیدا کررہی ہے کیونکہ اس آرڈیننس کی مدت قلیل ہوگی اور حکومت کو نہ چاہتے ہوئے بھی ایوان سے رجوع کرنا پڑے گا جبکہ آرڈیننسز کے ذریعے اپوزیشن کو چھوڑ کر من مرضی سے کئے جانے والے فیصلوں کے اثرات پاکستان کی سیاست میں منفی روایات کو جنم دینگے کیونکہ اپوزیشن کا مقصد یہی ہے کہ چیزوں میں توازن برقرار رکھا جاسکے لیکن موجودہ حکومت کے فیصلوں سے آئندہ آنیوالی حکومتوں کیلئے بھی اپوزیشن کو چھوڑ کر تن تنہا فیصلے کرنے کیلئے ایک نظیرمل جائیگی۔

Related Posts