رواں ماہ 14 اگست کے روز لاہور میں ٹک ٹاکر خاتون کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی ہر حساس دل نے مذمت کی، خواتین کے ساتھ بدسلوکی کوئی نئی بات نہیں رہی تاہم مینارِ پاکستان جیسے مقام پر ایسے واقعے کا پیش آنا تکلیف دہ ثابت ہوا۔
ساتھی کیمرہ مین سمیت دیگر مرد حضرات کے ساتھ کے باوجود مینارِ پاکستان پر 400 سے زائد افراد کے حملے میں مبینہ طور پر خاتون کے کپڑے پھاڑے گئے، زیور چھن گیا اور دست درازی بھی کی گئی جبکہ خاتون یو ٹیوب کیلئے ایک ویڈیو تیار کرنا چاہتی تھی۔
https://www.youtube.com/watch?v=0yIeNUJzGFM
اپنے مقدمے کے متن میں خاتون کا الزام ہے کہ ہجوم نے مجھے پکڑ کر ہوا میں اچھالا اور کپڑے پھاڑے۔ ہم مدد کیلئے پکارتے رہے لیکن کسی نے بھی ہماری مدد نہیں کی۔ اس واقعے پر سوشل میڈیا پر غم و غصہ اور اشتعال پھیل گیا۔
سوشل میڈیا پر متعدد شوبز شخصیات، ٹک ٹاکرز اور یوٹیوبرز نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت کے خلاف اور مینارِ پاکستان کی توہین قرار دیا ہے۔ اداکارہ ماہرہ خان نے اپنی 2 انسٹا گرام اسٹوریز کے ذریعے واقعے کی شدید مذمت کی۔
بلاول بھٹو زرداری کی ہمشیرہ آصفہ بھٹو زرداری نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہجوم نے مینارِ پاکستان پر خاتون کو ہراساں کیا جس پر ہر پاکستانی شرمسار ہے اور ہونا بھی چاہئے۔ اس واقعے کے ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہئے۔
چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کی ہمشیرہ نے مینارِ پاکستان کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خواتین غیر محفوظ محسوس کرتی ہیں اور یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ خواتین کو بھی مردوں کی طرح یکساں حقوق دیں۔
The assault of a young women by a mob at #minarepakistan should shame every Pakistani. It speaks to a rot in our society. Those responsible must be brought to justice. The women of Pakistan feel insecure and it is all our responsibility to ensure safety and equal rights to all.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) August 18, 2021
آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ جو لوگ مینارِ پاکستان کے واقعے کا دفاع کرنا چاہتے ہیں، انہیں بلاک کردوں گی۔ جب خواتین کے ساتھ موٹر وے، قبرستانوں یا تاریخی مقامات پر زیادتی کی جاتی ہے تو یہ محفوظ معاشرے کا تصور پیش کرنے کا وقت نہیں ہوتا۔
All those trying to justify, defend or downplay the horrific incident at #MinareEPakistan will be blocked. No time for paid trolls trying to project an image of safety when women are being raped from motorways to historical sights to graveyards
— Aseefa B Zardari (@AseefaBZ) August 18, 2021
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے مشہورومعروف اداکار احمد علی بٹ نے مینارِ پاکستان میں 400 افراد کے ٹک ٹاکر خاتون پر حملے کی خبر سے متعلق اسٹوری شیئر کرتے ہوئے یہ کہنے پر اکتفا کیا کہ ہمیں شرم آنی چاہئے۔
سوشل میڈیا انفلوئنسر شہزاد غیاث شیخ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب سوشل میڈیا پر موجود خواتین سوال کرتی ہیں کہ 14 اگست کے روز ہم کون سی آزادی مناتے ہیں؟ تو شاید ان خواتین کے سوال کا یہی مطلب ہوتا ہے۔
ٹک ٹاکر رمیسا خان نے لاہور میں خاتون کے ساتھ دست درازی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے پر مجھے اتنا ہی افسوس اور درد محسوس ہوتا ہے جتنا کہ وہ میری اپنی ماں یا بہن کے ساتھ ہوا ہو۔ جن کے پاس دل نہیں، وہ حب الوطنی کا مظاہرہ ضرور کریں۔
معروف یوٹیوبر مورو نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ مینارِ پاکستان نے اِس واقعے کے بعد اپنی اہمیت کھو دی، 14 اگست کا مقصد ہمارے ہاتھوں سے گیا۔ مرد حضرات انسانیت کھو بیٹھے ہیں۔
خیال رہے کہ اِس سے قبل مینارِ پاکستان پر ٹک ٹاکر خاتون کو ہراساں کرنے کے واقعے پر 400 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا، ترجمان پنجاب حکومت فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ چند سو افراد نے پورے معاشرے کا سر شرم سے جھکا دیا۔
یہ افسوسناک واقعہ آج سے 4 روز قبل لاہور میں پیش آیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر آج بھی وائرل ہے۔ ویڈیو میں 3 سے 400 افراد ٹک ٹاکر خاتون پر حملہ آور ہوتے نظر آئے جو اسے ہراساں کرتے ہوئے کھینچاتانی کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: خاتون پر 400افراد کے حملے کا مقدمہ درج، حکومت حرکت میں آگئی