اسلام آباد:وفاقی ترقیاتی ادارہ (کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی) نے 15 سال قبل شروع کیے گئے سیکٹر آئی 15 میں کم آمدن والے افراد کیلئے ترقیاتی کام مکمل کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سیکٹر آئی 15 میں دیگر الاٹیز کی طرح فلیٹس کے بدلے میں پلاٹ حاصل کرنے والے4000 سے زائد الاٹیز بھی پھنس گئے ہیں۔
سن 2003ءمیں ترقیاتی کاموں کے لیے بنائے گئے پی سی ون میں 2612 ملین کا اضافی کر دیاگیا ہےجبکہ کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے اسی سال کم آمدنی والے افراد کو رہائش کی بہترین سہولیات کی فراہمی کے لیے پہلے سیکٹر آئی 15 شروع کرنے کا فیصلہ کیا ۔
سیکٹر آئی 15 کے تحت مختلف موضع جات میں زمین خریدی گئی۔ اس وقت مذکورہ سیکٹر کے ترقیاتی کاموں کے لئے 2944 ملین روپے سے زائد کا پی سی ون تیار کیا گیا تھا جس میں ایک سب سیکٹر میں کثیر المنزلہ عمارتیں بنا کر 5000 فلیٹس تیار کرنے کا منصوبہ بھی شامل تھا۔
بعد ازاں 2017ء تک مذکورہ سیکٹر بنانے میں بری طرح ناکام ہونے والی کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی انتظامیہ نے تقریباً 4000 الایٹز کو فلیٹس کے بدلے اسی سیکٹر میں پلاٹ الاٹ کردیئے جبکہ 1000کے قریب کی جمع شدہ رقوم واپس کر دی گئیں۔
اس کے باوجود سیکٹر آئی 15 کو ڈویلپ کرنے میں سی ڈی اے بری طرح ناکام ہے جس کی بنیادی وجہ مذکورہ سیکٹر کے پلاٹس کی فروخت کی مد میں حاصل ہونے والی خطیر رقم کو دیگر غیر ترقیاتی کاموں میں استعمال کرنا بتائی جاتی ہے۔
دوسری جانب 90 فیصد کے قریب با قبضہ سیکٹر کا پی سی ون 16سال بعدگذشتہ سال ایک مرتبہ پھر بنایا گیا جوکہ سابقہ ترقیاتی اخراجات کے تخمینے کا تقریبا 2 گنا ہے۔ جوہ 5656 ملین روپے بنتا ہے۔
کیپٹل ڈویلپمنٹ انتظامیہ وفاقی حکومت کو اپنی کارکردگی دکھانے کیلئے اعلان کرتی دکھائی دیتی ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک سیکٹر آئی 15 میں ترقیاتی کاموں کا آغاز کردیا جائے گا۔
شاید اس اعلان کے بعد سیکٹر آئی 15کے 10ہزار 290 الاٹیز کا گھر بنانے کا خواب 15 سال کے بعد ممکن ہوسکے۔