کراچی کے مویشیوں میں وباء، جانور قرنطینہ، دودھ اور گوشت کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Cattle farms report outbreak of lumpy skin disease in Karachi

کراچی : شہر قائد میں گائے اور بھینسوں میں پھوڑوں کی جلدی بیماری پھیلی گئی، جانوروں کو قرنطینہ کرنے کا فیصلہ، شہر میں دودھ اور گوشت کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن نے جانوروں کی جلدی بیماری پر وزیر اعظم کو خط لکھ دیا ، جس میں وفاق اور وزیر اعظم سے مدد کی اپیل کی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں گائے اور بھینسوں میں پھوڑوں کی جلدی بیماری پھیل گئی ہے،تقریبا 10لاکھ جانور مختلف بھینس باڑوں اور ڈیری فارمز میں موجود ہیں۔

ڈیری فارمرزایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ طبی ماہرین کے مطابق بیماری لمپی اسکن ڈیزیزہے، ڈیری فارمرز کو بیماری کا پتہ نہیں، بیماری آہستہ آہستہ دیگر اضلاع میں بھی پھیل رہی ہے۔ خط میں درخواست کی گئی ہے کہ فوری حکومتی سطح پر بیماری کے خاتمے کی کوشش کی جائیاور فارمر کو ویکسین اور ادویات فراہم کی جائیں۔

دوسری جانب کمشنر کراچی نے ہدایت کی ہے کہ محکمہ لائیو اسٹاک کے ساتھ مل کر معاملے کی جانچ کی جائے، اور بیماری کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، انھوں نے کہا ماہرین سے مل کر بیماری کی جانوروں سے انسانوں تک منتقلی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

محمد اقبال میمن نے جانوروں میں بیماری سے شہر کراچی کو دودھ کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کر دیا ہے۔

ڈیری اینڈ کیٹل فارم ایسوسی ایشن نے گزشتہ روز کہا تھا کہ دوھ دینے والے جانوروں کی گانٹھ اور پھوڑے والی جلد کی بیماری کراچی بھینس کالونی اور دیگر باڑوں میں داخل ہو گئی ہے، اس بیماری سے گوشت اور دودھ بھی متاثر ہو سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایک طرف ڈیری فارمرز نے دودھ غیر قانونی طور پر مہنگا کر دیا ہے اور اب وائرس زدہ جانوروں کا دودھ بھی شہر میں سپلائی کیا جا رہا ہے، اس لیے اندرون ملک اور بیرون ملک سے جانوروں کی نقل و حرکت پر سخت پابندی عائد کی جائے۔

ڈی سی ایف اے نے کہا کہ گانٹھ کی جلد کی بیماری والے جانوروں کی سندھ اور کراچی سے نقل و حمل پر سخت پابندی عائد کی جائے تاکہ دیگر علاقوں میں بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

مزید پڑھیں:صرف مخصوص لوگوں کو مچھر کیوں کاٹتے ہیں؟

کیٹل ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقے سے 50 کلومیٹر دور صحت مند جانوروں کو ویکسین لگائی جائے، نئے خریدے گئے جانوروں کو 15 دن قرنطینہ کے لیے الگ سے باندھنا چاہیے، تاکہ پتا چل جائے کہ جلد کی بیماری کا کوئی وائرس نہیں ہے۔

واضح رہے کہ جلد کی اس بیماری کا وائرس متاثرہ جانور کے تھوک، اڑنے والے کیڑوں کے ڈنک یا کاٹنے سے صحت مند جانوروں میں پھیلتا ہے، متاثرہ جانوروں کو ذبح کرنا اچھا عمل نہیں ہے کیوں کہ یہ وائرس مکھی میں بھی موجود ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں یہ وبا نئی ہے، اس لیے اس کے خلاف مقامی ویکسین تیار نہیں کی گئی، 2021میں یہ وائرس افغانستان اور بھارت میں پھیلا تھا، گانٹھ یا پھوڑے والی جلدی بیماری سے متاثرہ جانور بھینس کالونی اور سپر ہائی وے کیٹل کالونیوں کے باڑوں میں موجود ہیں۔

Related Posts