مستحقین میں رقم کی تقسیم

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا وائرس وبائی مرض کے مابین جاری لاک ڈاؤن سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لئے حکومت نے ملک کی تاریخ میں پہلی بار، احساس کیش ایمرجنسی کا سب سے بڑا مالی اعانت کا پروگرام شروع کیا ہے۔

اس پروگرام کے تحت 12 ملین سے زائد خاندانوں کو 12000 روپے کی رقم فراہم کی جائے گی تاکہ وہ لاک ڈاؤن کے سبب پیدا بحران میں کھانے پینے کی اشیا خریدسکیں۔

اہل لوگوں کی شناخت اور ان سے رابطہ کرنے کے لئے ایس ایم ایس پیغامات اور این آئی سی کا استعمال کیا گیا ہے۔ جبکہ 17,000رابطہ مراکز قائم کئے گئے ہیں اور بینکوں کو فنڈز کی تقسیم کے لئے ہفتے کے آخر تک کھولنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا نے اس معاشرتی تحفظ کی کوششوں کی تعریف کی ہے، جبکہ اس کورونائی صورتحال کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کردی ہیں۔

مختصر وقت میں 150 بلین روپے سے زیادہ کیفنڈ کو تقسیم کرنے کے پروگرام کو شروع کرنے پر حکومت کی تعریف کی جانی چاہئے۔ جبکہ دیکھا جائے توملک کو معاشی بحران کا سامنا ہے لیکن معاشرتی بہبود کے جذبے سے سرشار حکومتی اقدامات نے بہت سے ترقی یافتہ ممالک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

تشویش ناک بات یہ ہے کہ لوگ مختلف مقامات پر ہجوم کرکے جمع ہوجاتے ہیں، معاشری دوریوں کے جاری کردہ احکامات کی خلاف ورزیاں اور لاک ڈاؤن کے مقصد کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

بہت سے سیاسی مخالفین نے اس موقع پر فائدہ اٹھایا ہے اور الزام لگایا ہے کہ یہ پروگرام پی ٹی آئی کے حامیوں کو فائدہ پہنچا رہا ہے جبکہ وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مالی اعانت کی فراہمی شفاف، میرٹ پر مبنی اور غیر سیاسی ہوگی۔

ٹائیگر فورس پر بھی اسی طرح کے خدشات ظاہر کئے جارہے تھے حالانکہ ڈیڑھ ملین افراد رضاکارانہ طور پر اس مہم کا حصہ بنے۔تقریبا ًایک ماہ سے ملک کے مختلف حصوں میں لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ لاکھوں افراد خصوصا ًروزانہ اجرتوں پر کام کرنے والوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

وزیر اعظم پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ معاشرے کے نچلے طبقوں کے لئے ایک مکمل لاک ڈاؤن تباہ کن ہوگا۔ رقم کی تقسیم کے اس پروگرام سے کورونا کے باعث پھیلے معاشی بحران میں کچھ حد تک عوام کو ریلیف ملے گا۔

Related Posts