نگراں وزیراعظم: اسحاق ڈار کے لیے چیلنجز اور امکانات

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
5560 روپے کا ایک کلو آٹا
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نگراں وزیراعظم: اسحاق ڈار کے لیے چیلنجز اور امکانات
نگراں وزیراعظم: اسحاق ڈار کے لیے چیلنجز اور امکانات

موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نگراں وزیر اعظم نامزد کرنے کے اقدام نے پاکستان مسلم لیگ ن کی زیرقیادت حکومت کے اتحادیوں کی صفوں میں اختلافات پیدا کر دیے ہیں۔

اتوار کو ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم نامزد کر دیا ہے اور اتحادی جماعتوں کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے۔

لیکن پاکستان پیپلز پارٹی، جے یو آئی(ایف) اور ایم کیو ایم پاکستان سمیت بڑے اتحادیوں نے اس اقدام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

حکومت کی مدت 12 اگست کو ختم ہو رہی ہے۔

پیپلز پارٹی کا موقف

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے واضح کیا ہے کہ نگراں وزیراعظم کے لیے ابھی تک کوئی نام فائنل نہیں ہوا۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمان نے زور دے کر کہا: ”نگراں وزیر اعظم کے انتخاب کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ پیپلز پارٹی سے مشاورت کے بغیر عبوری وزیر اعظم کے نام کا فیصلہ کیسے ہو سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ ”عام انتخابات کے لیے یکساں موقع ایک ایسی چیز ہے جسے ہر کوئی دیکھنا چاہتا ہے۔ عوام اس وقت مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ ہر کوئی ملک کو درپیش معاشی مشکلات سے واقف ہے،“۔

جے یو آئی (ف) اور ایم کیو ایم پاکستان

جے یو آئی (ف) کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے بھی اسحاق ڈار کے نام کے سامنے آنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ”مسلم لیگ ن کے لیے کوئی نام تجویز کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ وہ جو چاہیں نام تجویز کر سکتے ہیں تاہم نگراں وزیراعظم کا فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’جب کوئی نام سامنے آئے گا تو مثبت اور منفی تمام پہلوؤں پر مشاورت ہوگی، اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا‘۔

ایم کیو ایم پاکستان نے بھی مبینہ طور پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کی بطور نگران وزیراعظم تقرری اگلے عام انتخابات کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھائے گی۔

ن لیگ کے رہنماء وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ایک نجی نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار یا کوئی بھی نگران وزیراعظم ہو سکتا ہے بشرطیکہ حکومت اور اپوزیشن متفق ہوں۔

احسن اقبال نے کہا کہ اس معاملے پر مزید تبصرہ کرنا قبل از وقت ہو گا، انہوں نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ امیدوار پر حکومت اور اپوزیشن کی اتحادی جماعتوں کا اتفاق رائے ضروری ہے۔

قانونی نقطہ نظر

قانونی ماہرین کے مطابق آئین میں براہ راست کوئی ممانعت نہیں کہ نگران وزیراعظم کسی سیاسی جماعت سے نہیں بنایا جا سکتا۔

لاہور ہائی کورٹ بار کے سابق جنرل سیکرٹری رانا اسد اللہ خان نے کہا ہے کہ آئین میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔ آئین میں جو طریقہ کار وضع کیا گیا ہے اس میں اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مشاورت شامل ہے اور ایک بار مشاورت اور کسی نام پر معاہدہ ہو جائے تو پھر آپ اسے قانونی طور پر مسترد نہیں کر سکتے۔ تاہم، قانونی پہلو سے الگ اخلاقی تحفظات ہوسکتے ہیں۔

Related Posts