مزارِ قائد کے تقدس کی پامالی کا سنگین جرم اور کیپٹن صفدر کی گرفتاری

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مزارِ قائد کے تقدس کی پامالی کا سنگین جرم اور کیپٹن صفدر کی گرفتاری
مزارِ قائد کے تقدس کی پامالی کا سنگین جرم اور کیپٹن صفدر کی گرفتاری

قائدِ اعظم محمد علی جناح کوئی عام شخصیت نہیں بلکہ بابائے قوم اور بانئ پاکستان ہیں اور ہر پاکستانی شہری ان کی عزت و احترام میں کسی بھی قسم کی کمی یا کوتاہی برداشت نہیں کرسکتا کیونکہ یہ ایک سنگین جرم ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے شوہر اور ن لیگی رہنما کیپٹن صفدر کو آج مزارِ قائد کے تقدس کے تحفظ ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا جو قانونی محاذ پر ایک اہم اقدام قرار دیا جاسکتا ہے۔

آج ہم مزارِ قائد کے تقدس پر تشکیل دئیے گئے تحفظ ایکٹ کی تفصیل کا جائزہ لیں گے اور یہ غور بھی کریں گے کہ مزارِ قائد کو مزید کن کن گستاخیوں سے بچایا جاسکتا ہے جن پر حکومتی اقدامات آج وقت کی ضرورت  بن چکے ہیں۔

مزارِ قائد کے تقدس کا قانون

سن 1971ء میں مزارِ قائد کی حفاظت اور عزت و احترام کیلئے مینٹیننس اینڈ پروٹیکشن آرڈیننس 71ء لایا گیا جس کا مقصد مزارِ قائد جیسے مقدس اور قابلِ عزت و احترام مقام کو ہر قسم کی سیاسی سرگرمیوں سے محفوظ کرنا تھا۔

قانونِ حفاظت و دیکھ بھال کے تحت کوئی شخص قائدِ اعظم محمد علی جناح کے مزار  پر یا اس کے زیرِ نگرانی اراضی پر جلسہ نہیں کرسکتا، مزارِ قائد کے احاطے میں مظاہرے، احتجاج، ریلیاں اور دھرنے وغیرہ نہیں ہوسکتے۔

اگر کوئی شخص اِس قانونی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نعرے بازی کرے، احتجاج کی صدائیں بلند کرے یا مزارِ قائد میں کسی بھی سیاسی سرگرمی میں ملوث پایا جائے تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے کیونکہ یہ ایک قابلِ سزا جرم قرار دیا گیا ہے۔

کیپٹن صفدر کا جرم 

ن لیگی رہنما اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر نے قائدِ اعظم محمد علی جناح کے مزار میں کھڑے ہو کر ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگوائے۔

ایسا لاعلمی کی بنیاد پر کیا گیا یا جان بوجھ کر، یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے، حالانکہ پاک فوج میں کیپٹن کی حیثیت سے خدمات انجام دے کر ریٹائر ہونے والے کیپٹن صفدر اعوان کا اِس بات سے لاعلم ہونا کوئی سمجھ میں آنے والی بات نہیں لگتی۔ 

عوام کا کہنا ہے کہ یہ بانئ پاکستان، قائدِ اعظم محمد علی جناح کے مزار کی توہین ہے۔ یہ وہ جرم ہے جس پر ریاست کو کڑی سے کڑی سزا دینے کا اعلان کرنا چاہئے، سوشل میڈیا صارفین بھی کیپٹن صفدر کے اس فعل پر سخت غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ 

جرم پر مقدمے کا اندراج، متعلقہ دفعات اور متوقع سزا

کیپٹن صفدر اعوان، مریم نواز اور 200 نامعلوم افراد کے خلاف گزشتہ روز مقدمہ نمبر 591 کراچی کے بریگیڈ تھانہ نے درج کیا جس میں وقاص احمد خان نامی پاکستانی شہری مدعی ہیں۔

قائدِ اعظم مزار پروٹیکشن اینڈ مینٹیننس ایکٹ 1971ء کی دفعات 6م 8م 10 اور تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 506 بی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ 

مقدمے (ایف آئی آر) کے متن کے مطابق ملزمان نے مزارِ قائد کا تقدس پامال کیا، قبرِ قائد کی بے حرمتی کی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔

یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ دفعہ 6 کے مطابق کوئی بھی شخص مزارِ قائد کے اندر یا بیرونی احاطے سے 10 فٹ کی دوری تک نہ کوئی اجلاس یا مظاہرہ کرسکتا ہے نہ ہی کوئی دیگر سیاسی سرگرمی انجام دے سکتا ہے جس کی خلاف ورزی کی گئی۔

دوسری بات یہ ہے کہ دفعہ 8 مزارِ قائد کے تقدس اور وقار کیلئے توہین آمیز رویے سے متعلق ہے جس کی کسی شخص کو اجازت نہیں دی جاسکتی جبکہ دفعہ 10 قید اور جرمانے کی سزا پر مشتمل ہے۔ سزائے قید 3 سال تک طویل ہوسکتی ہے اور جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے۔ 

مزارِ قائد پر دیگر جرائم  اور سویا ہوا قانون 

سیاسی رہنما کیپٹن صفدر کی توہینِ مزارِ قائد تو ایک طرف رہی، مزارِ قائد پر دیگر جرائم بھی مبینہ طور پر ہو رہے ہیں جن کی طرف عام طور پر کوئی دھیان نہیں دیتا۔

حتیٰ کہ نجی ٹی وی پروگرام سرِ عام نے یہ انکشاف بھی کیا کہ مزارِ قائد کا کمرہ لڑکے لڑکیوں کو کرائے پر دیا جاتا ہے جہاں ہر قسم کی فحش حرکات کی اجازت ہوتی ہے۔

سیاسی جماعتیں، اخلاقی تقاضے اور قومی وقار

ایک تکیف دہ حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکنان، رہنما یا عہدیداران اپنے قائد (ن لیگ کی صورت میں نواز شریف) کا احترام اس حد تک کرتے ہیں کہ بعض اوقات ملکی وقار بھی خطرے میں پڑتا دکھائی دیتا ہے۔

مثال کے طور پر حال ہی میں وطنِ عزیز کے سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف نے پاک فوج پر نکتہ چینی کی جس پر مریم نواز سمیت دیگر ن لیگی قیادت نواز شریف کی ہی حمایت کرتی نظر آئی۔

آج کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے بعد بھی ن لیگی رہنما چپ نہیں بیٹھے۔ ان کا فرمانا یہ ہے کہ کیپٹن صفدر کی گرفتاری ریاستی دہشت گردی ہے جبکہ سندھ حکومت نے کہا کہ گرفتاری میں ہمارا کوئی ہاتھ نہیں تھا کیونکہ پیپلز پارٹی فی الحال پی ڈی ایم اتحاد سے پیچھے ہٹنا نہیں چاہتی۔

کسی بھی سیاسی جماعت کا منشور یا اس کا کوئی بھی قائد، بابائے قوم محمد علی جناح سے کسی بھی صورت بہتر یا قابلِ تقلید قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ یہ قومی وقار کے ساتھ ساتھ اخلاقی تقاضوں کے بھی خلاف ہے۔

پاکستان ٹیلی ویژن کے معروف فنکار خالد انعم نے کیپٹن صفدر کے فعل پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فعل کا تعلق کسی پارٹی سے نہیں بلکہ آپ کی تہذیب سے ہے۔ اپنے ماں باپ کی قبر پر جا کر اگر وہ یہی کام کرتے تو کفار سے بد تر ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ قائدِ اعظم محمد علی جناح ہمارے بابائے قوم ہیں۔ نواز شریف کے بیٹے بھاگے ہوئے ہیں۔ قائد اعظم کی عزت کریں۔ میری چیف جسٹس، آرمی چیف اور وزیرِ اعظم سے اپیل ہے کہ ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں۔ 

ہمیں کیا کرنا چاہئے؟

من حیث القوم یہ ہمارے لیے لمحۂ فکریہ ہے کہ قائدِ اعظم محمد علی جناح کے پاکستان کو ہم نے 1971ء میں دو لخت ہوتے ہوئے دیکھا یعنی پاکستان آج اس حالت میں نہیں ہے جیسا کہ قائدِ اعظم نے ہمارے لیے چھوڑا تھا۔ 

ہم اگر قائدِ اعظم کے پاکستان کو نہیں بچا پائے تو کم از کم ان کے مزار کی عزت و احترام تو ہمارا فرض بنتا ہے۔ ریاستی اداروں کو ضرور کیپٹن صفدر سمیت تمام ملزمان کے خلاف ایکشن لینا ہوگا تاکہ آئندہ مزارِ قائد پر حملے کی کسی کو جرات نہ ہو۔ 

Related Posts