کیا پاکستان فرانس سے تعلقات منقطع کرنے کا متحمل ہوسکتا ہے ؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

boycott france

گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد فرانس اور مسلم دنیا کے درمیان کشیدگی کا عنصر غالب ہے جبکہ پاکستان کے ساتھ بھی تعلقات میں سرد مہر ی دیکھنے میں آرہی ہے اور اب فرانس نے ملک میں جاری کشیدگی کی وجہ سے پاکستان میں موجود اپنے شہریوں کو واپس بلالیا ہے جس کے بعد ایسا لگتا ہے کہ پاکستان اور فرانس کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں خلیج بڑھ رہی ہے ۔

پاکستان کے خارجہ تعلقات
کسی ملک کے دوسرے ممالک سے تعلقات قائم کرنا تاکہ وہ ملک دیگر ممالک سے برآمدات اور درآمدات کاسلسلہ قائم رکھ سکے اس سلسلہ میں ملکی مذہبی امور،دفاعی سامان کی خرید وفروخت اور ملکی و قومی نظریات کو بھی مدنظر رکھاجاتا ہے،ایک نقطہ ذہن نشین کر لیں کہ خارجہ پالیسی میں نہ توئی مستقل دشمن ہوتا ہے اور نہ مستقل دوست۔

یہ سب وقت اور حالات کے تحت بدلتا رہتا ہے اور ہر ملک اپنی ضروریات اور عالمی منظر نامے کو مدنظر رکھ کر اپنی خارجہ پالیسی مرتب کرتا ہے جس کی بدولت اقوام عالم میں کسی بھی مملکت کو قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

سفیر کی ملکی بدری
فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد پوری مسلم دنیا نے شدید ردعمل کا اظہار کیا جبکہ پاکستان میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے فرانس کے سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ کیا گیا جس پر حکومت نے پارلیمنٹ میں معاملہ پیش کرنے کی پیشکش کی تاہم اہم بات تو یہ ہے کہ پاکستان میں اس وقت فرانس کا سفیر موجود نہیں ہے بلکہ سفیر کی بجائے سفارتخانے کا عملہ امور نمٹانے میں  مصروف ہے۔

دوطرفہ تعلقات
بین الاقوامی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ماضی میں پاکستان اور فرانس کے درمیان گہرے تعلقات رہے ہیں لیکن گزشتہ کچھ عرصہ کے دوران بھارت سے زیادہ قربت کے باعث فرانس کے پاکستان کے ساتھ پہلے جیسے مراسم نہیں  ہیں۔

فرانس قرضوں اور امداد کے علاوہ فوجی سازو سامان کی فراہمی میں بھی پاکستان کی مدد کرتا رہا ہے اس لئے اور فرانس کے سفیر کی ملک بدری کا معاملہ نہ صرف پیچیدہ ہے بلکہ پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ اور تعلقات پر اس کے براہ راست اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

باہمی تجارت
پاکستان فرانس کا پانچواں بڑا مسلم تجارتی پارٹنر ہے ،دونوں ممالک کی دوطرفہ تجارت 1اعشاریہ 4 بلین یورو کے مساوی ہے، پاکستان میں فرانس کی قریب 32 بڑی کمپنیاں کاروبار کرتی ہیں۔

یہ کمپنیاں پاکستان میں زیادہ تر توانائی، ادویات، ٹرانسپورٹ، ماحولیات، پبلک ورکس اور سول انجینئرنگ جیسے شعبوں میں سرگرم عمل ہیں۔ فرانس کی 185 کمپنیاں پاکستان فرانس بزنس الائنس کی رکن ہیں اورفرانس پاکستانی مصنوعات کا بڑا خریدار ملک ہے۔

پاکستان فرانس سے ادویات اور طبی شعبے سے متعلق مصنوعات ، مشینری،پرفیومز، کاسمیٹکس ،کیمیکلز ،الیکٹرانکس اور دیگر اشیاء کے علاوہ فوجی سازوسامان بھی خریدتا ہے۔

ایف اے ٹی ایف میں نتائج
پاکستان اس وقت ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود ہے اور پاکستان کی اب تک گرے لسٹ میں موجودگی کا سبب دہشت گردوں کی مالی اعانت ہے حالانکہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جن شدت پسند تنظیموں پر اعتراضات کیے گئے ان میں تحریک لبیک کا ذکر نہیں ہے لیکن فرانس ایف اے ٹی ایف کا اہم رکن ہے اور اس کے سفیر کی ملک بدری کا اثر یقیناً پاکستان کی پوزیشن پر پڑے گا۔

فروری میں ہونے والے اجلاس میں فرانس نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کی سخت مخالفت کی تھی اور اب اگر کسی مخصوص گروہ کی ایماء پر پاکستان فرانس کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرتا ہےتو پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

تعلقات منقطع کرنے کے نتائج
اقوام عالم کے تعلقات پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ملک جو ایک گروہ کے دباؤ میں آ کر ان کے مطالبات مان لیتا ہے تو اس کے لیے آزادانہ خارجہ اور داخلہ پالیسی کا حصول بہت مشکل ہو جاتا ہے۔اگرپاکستان فرانس کے سفیر کو ملک سے نکال دیتا ہے تو نہ صرف اس کے اثرات پاکستان اور فرانس کے دو طرفہ تعلقات پر پڑیں گے بلکہ مختلف بین الاقوامی فورمز پر بھی جیسا کہ سلامتی کونسل اور یورپی یونین جن کا فرانس مستقل رکن ہے وہاں پاکستان کے لیے مشکلیں پیدا ہو سکتی ہیں۔ فرانس کے سفیر کی ملک بدری پر نہ صرف فرانس بلکہ دیگر مغربی ممالک کی جانب سے سخت ردعمل آئے گا اور پاکستان کسی صورت اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

Related Posts