کاروبارزندگی مکمل بحال کیا جائے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا وائرس ایک عالمی وباء ہے جس نے پاکستان سمیت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، جان لیوا مرض نہ ہونے کے باوجود اس مہلک وائرس سے اب تک پاکستان میں 6 سو سے زائد افراد جان گنوا چکے ہیں اور تمام تر حکومتی کوششوں کے باوجود پاکستان میں اس موذی وباء کے متاثرین کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

پاکستان میں کورونا کی وباء سامنے آنے کے بعد وفاق اور صوبوں نے دیگر تمام سرگرمیاں معطل کرکے اس وباء کے تدارک کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کیں اور یہی وجہ ہے کہ آج دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں کوروناوائرس کے کیسز اور اموات کی شرح بہت کم ہے تاہم اس کے باوجود اس وباء سے بچاؤ اور سدباب کیلئے احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد ناگزیر ہے۔

کورونا وائرس کاکوئی موثرعلاج اور ادویات نہ ہونے کی وجہ سے پوری دنیا نے چین کی طرز پر لاک ڈاؤن نافذ کیا اور پاکستان نے بھی چین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملک میں اس وباء کو پھیلنے سے روکنے کیلئے تالہ بندی کی لیکن معاشی مشکلات کے شکار اور وسائل سے محروم ملک میں مستقل لاک ڈاؤن کی صورت مسئلے کا حل نہیں ہوسکتا۔

پاکستان اپنے قیام سے آج 72 سال گزرنے تک معاشی مسائل سے دوچار ہے اور ہر آنیوالی حکومت نظام زندگی چلانے کیلئے اندرونی وبیرونی ذرائع سے قرض لیکر معاملات کو رواں رکھنے کی کوشش کرتی ہے ایسے میں جب لاک ڈاؤن کے باعث ملک میں تمام کاروباری سرگرمیاں معطل اور لاکھوں افراد بیرزگار ہوجائیں تو کوئی بھی حکومت حالات کو فوری سنبھال نہیں سکتی ۔

پاکستان کی معیشت کا دارومدار ایکسپورٹ اور بیرونی زرمبادلہ پر ہوتا ہے جبکہ موجودہ حالات میں دنیا بھر میں موجود لاکھوں پاکستانی بیروزگار ہونے کے بعد وطن واپسی کی راہ دیکھ رہے اور ملک میں معاشی سرگرمیوں کے انجماد سے حکومت کو دہری مشکل کا سامنا ہے۔

وفاق اور صوبوں نے معیشت کی مشکلات کم کرنے کیلئے ملک میں چھوٹے پیمانے پر کاروبار کی اجازت دیدی ہے اور الحمداللہ ملک میں کسی حد تک کاروبار زندگی بحال ہوگیا ہے تاہم محدود پیمانے پر کاروبار کی اجازت دینا کسی صورت مسئلے کا حل نہیں ہے اور سب سے اہم مسئلہ ٹرانسپورٹ کا ہے۔ کراچی میں مزدور طبقہ پبلک ٹرانسپورٹ سے سفر کرتا ہے لیکن پبلک ٹرانسپورٹ بحال نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو آمد ورفت میں بڑی حد تک مشکلات کا سامنا ہے۔حکومت ایسے ایس او پیز تیار کرے جس کے تحت ملک بھر میں کاروبار کا پہیہ چل سکے اور لوگوں کو روزگار مل سکے۔

حکومت کی جانب سے کاروبار کیلئے مختصر وقت مقرر کرنے کی وجہ سے مزید مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں کیونکہ رمضان المبارک میں صبح 6 بجے سے شام 4 بجے تک کاروبار کی اجازت سے تاجروں کو فائدہ ملے گا نہ شہری مستفید ہوسکیں گے اور موجودہ صورتحال میں بیروزگاری کی شرح مزید بڑھ سکتی ہے۔

حکومت کورونا وائرس کی وباء پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ معیشت کی بحالی کیلئے بھی اقدامات کرے اور صرف چھوٹا کاروبار نہیں بلکہ کاروبار مکمل طور پر کھولا جائے اور لوگوں کو ریلیف فراہم کیا جائے کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو لوگ کورونا سے زیادہ بھوک ،بدحالی ، بیروزگاری کا شکارہوجائینگے جو کورونا سے زیادہ خطرناک ثابت ہوگی۔

Related Posts