کاروباری برادری کو سہولت فراہم کی جائے،ناصر حیات مگوں

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Business Community Should be Facilitated: FPCCI Chief

کراچی:ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے درخواست کی ہے کہ نیب پاکستان کی کاروباری، صنعتی اور تجارتی برادری کو سہولت فراہم کرے اور ملک میں معاشی ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ڈی جی نیب کسی بھی تاجر کے خلاف ناجائز مقدمات کا نوٹس لیں اور غیر منصفانہ نوٹس واپس لیے جائیں۔ وہ ڈی جی نیب سندھ ڈاکٹر نجف قلی مرزا کے دورہ کے موقع پر پاکستان بھر سے ممتاز کاروباری شخصیات کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔

صدر ایف پی سی سی آئی نے مشورہ دیا کہ ڈپٹی چیئرمین نیب کے تحت رابطہ کمیٹی کو ناموں سے تشکیل نہ دیا جائے اور اسے عہدے کی بنیاد پر تشکیل دیا جائے۔

اسی طریقے سے، ایف پی سی سی آئی کے کسی بھی صدر کو ان کے دورے صدارت میں عہدے کی بنیاد پر اس کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی اور نیب کو مل کر کام کرنا چاہیے اور کاروباری برادری کے معاملات کو حل کرنے میں مدد کرنی چاہیے۔

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر ناصر خان نے کاروباری برادری کو حکام کی مدد سے صنعتی پلاٹوں کی عدم دستیابی اور ناجائز منافع کے لیے خرید وفروخت کے مسائل کا ذکر کیا اور کہاکہ کاروباری برادری کے خدشات کو دور کرنے کے لیے اس پر غور کیا جانا چاہیے۔

نائب صدر ایف پی سی سی آئی عدیل صدیقی نے نشاندہی کی کہ وائٹ کالر جرائم کے سدباب کے لیے پہلے ہی بہت زیادہ نگران موجود ہیں؛جیسا کہ ایف آئی اے، ایف بی آر، ایس ای سی پی وغیر ہ اور ان اداروں کو ہی کاروباری اداروں کے مسائل کی نگرانی جاری رکھنی چاہیے۔

مزید پڑھیں:ٹیکس قوانین میں بغیر مشاورت ترامیم کی مذمت کرتے ہیں، میاں ناصرحیات مگوں

انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیب کی پراسیکیوشن کے خوف کی وجہ سے ملک میں کاروباری ماحول کا نقصان ہورہا ہے اور کوئی بیوروکریٹ مستقبل کی انکوائریوں سے بچنے کے لیے کوئی فیصلہ لینے کے لیے تیار نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبہ سندھ میں مضبوط، موثر اور شفاف زمین کے تبادلے کا نظام درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری میرٹ کی بنیاد پر کسی بھی پوچھ گچھ کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے؛ لیکن، سماعت تیز ہونی چاہیے اور کاروباری افراد کو تحقیقاتی ایجنسیوں کی وجہ سے تاخیر کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔

عدیل صدیقی نے سندھ میں لیز لائسنس کی منسوخی اور مختلف محکموں میں کچھ کرپٹ عناصر کی جانب سے انہیں بحال کرنے کے لیے رشوت کے مطالبات پر بھی صدمے کا اظہار کیا۔ڈی جی نیب نے کہا کہ کوئی بھی کاروباری ادارہ، جس کے ہاتھ صاف ہیں اس کو گھبرانا نہیں چاہیے اور نہ ہی سرمایہ کاری اور توسیعی منصوبے کو روکنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہاکہ نیب کسی بھی کاروباری ادارے کے معاملات میں غیر ضروری طور پر مداخلت نہیں کرتااور کاروباری اداروں سے متعلق 90 فیصد کیس دیگر تفتیشی ایجنسیوں کے ذریعے ہی نمٹائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کاروباری اداروں کے انفرادی خدشات کو بھی سنا اور زیر التواء معاملات پر تفصیلی بات چیت کے لیے فریقین کواپنے دفتر آنے کی دعوت دی۔

ڈی جی نیب سندھ نے سامعین کو گزشتہ 3 سالوں میں نیب کی شاندار کارکردگی سے آگاہ کیا؛ جس کے نتیجے میں تقریبا 450 ارب روپے کی ریکوری ہوئی ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ نیب دیگر تحقیقاتی اداروں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

ایف پی سی سی آئی کاروباری برادری کے تمام بقایا مسائل کو حل کرنے کے لیے نیب کے ساتھ مزید تفصیلی نتیجہ خیز اور مشاورتی اجلاسوں کا منتظر ہے۔

Related Posts