وفاقی بجٹ سے توقعات

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وفاقی حکومت اگلے مالی سال کا بجٹ کل پیش کرے گی، کورونا وائرس، دگرگوں معاشی صورتحال اور کٹھن وقت میں آنیوالے اس بجٹ سے عوام کو بہت کم توقعات ہیں۔

محکمہ خزانہ کی جانب سے بجٹ کی دستایزات کو حتمی شکل دی جارہی ہے جس کی وجہ سے آنیوالے بجٹ کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں۔

آنیوالے بجٹ کے حوالے سے سب سے حوصلہ افزاء اور خوش آئند بات یہ ہے کہ اس بجٹ میں کوئی اضافی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔

حکومت مختلف شعبوں کو دیئے جانے والے مالی پیکیج کو قانونی تحفظ  فراہم کرنے کے ساتھ صنعتوں کی بحالی کے لئے اقدامات پر غور کررہی ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ حکومت کاتنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے لئے آئی ایم ایف سے اتفاق رائے ہوگیا ہے جبکہ کم از کم اکتوبر تک قرضوں کی ادائیگی بھی تاخیر کاشکار ہوتی نظر آتی ہے۔

امداد کی فراہمی میں یہ ایک بہت بڑی مشکل ثابت ہوئی ہے کیونکہ حکومت نے قرضوں کی فراہمی کے لئے 3.2 ٹریلین روپے مختص کیے ہیں۔

حکومت نے رواں سال کے لئے جی ڈی پی کی شرح نمو کا حجم 2.3 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے جوانتہائی مشکل ہے کیونکہ عالمی بینک منفی 2.6٪ کی پیش گوئی کر رہا تھا۔ وبائی امراض سے متاثر ہونے سے پہلے شرح نمو 3٪ فیصد کی توقع کی جارہی تھی ۔

کورونا وائرس کی وجہ سے درآمدات سال کے بیشتر حصے کے لئے معطل رہیں اوربرآمدات بھی کم رہیں جبکہ افراط زر کی شرح غیر معمولی زیادہ رہی اور تجارتی خسارہ سکڑ گیا ہے۔

پاکستان کو قرضوں کی فراہمی کے اخراجات کے لئے ادائیگی کے بحران سے بچنے کے لئے فنڈز کی ضرورت ہے جس کے لئے آنے والے سال میں آمدنی میں اضافہ کی ضرورت ہے۔

حکومت نے ٹیکس چوری اور اسمگلنگ کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا عزم کیا ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ ایف بی آر کو محصولات کی وصولی  کیلئے خصوصی اختیارات ملیں گے جس سے چھاپوں اور معائنوں کی اجازت بھی مل جائیگی اور ایف بی آر ٹیکس چوری کیخلاف کارروائی کرسکے گا۔

ملک میں  کورونا وائرس کے کیسز انتہائی تیزی کے ساتھ بڑھ رہے ہیں جبکہ حکومت معیشت کی بحالی کیلئے کوشاں ہے ، اس وقت حکومت کو دونوں محاذوں پر شدید مشکلات درپیش ہیں جبکہ ملک میں تیل کے بحران کی وجہ سے بھی حکومت کیلئے پریشانیاں پیدا ہورہی ہیں۔

یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ وزارت توانائی نے تیل کی درآمد پر پابندی عائد کردی ہے جس کے نتیجے میں ایندھن کے ذخیرے میں کمی واقع ہوئی ہے،یہ وہ مسائل ہیں جن کو بجٹ میں حل کرنا ہوگا۔

اس وقت حکومت کیلئے بیروزگاری بھی ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے، لاک ڈاؤن کے دوران تیس لاکھ سے زیادہ افراد اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور حکومت کو عوام کو خط غربت سے مزید نیچے جانے سے روکنے کیلئے مدد مزید اقدامات اٹھانا ہونگے۔

Related Posts