وفاقی حکومت نے یکم جولائی کو شروع ہونیوالے آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ 12 جون کو پیش کرنے کا اعلان کیا ہے، وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے 12 جون کو بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی منظوری کے حوالے سے تصدیق کردی ہے۔
،30 جون 2020ء کو ختم ہونے والے مالی سال کے اقتصادی سروے کی تفصیلات 11 جون کو پیش کی جائینگی۔عید الفطر کی تعطیلات کے بعد بجٹ کے حوالے سے سرگرمیوں میں تیز آئیگی جبکہ قومی اقتصادی کونسل اورسالانہ پلان رابطہ کمیٹی (اے پی سی سی) آئندہ ماہ کے آغاز میں اجلاس منعقد کریں گی ۔
وزیراعظم عمران خان کے مشیربرائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نئے بجٹ میں نئے ٹیکس نہیں لگائے گی، وفاق کی جانب سے کئی اشیا پر ڈیوٹیز کم کرنے اور معیشت کو فروغ دینے اورروزگارکے مواقع پیداکرنے والے شعبہ جات کیلئے مراعات کا بھی عندیہ دیا گیا ہے۔
ملک میں کورونا وائرس کی وباء کے باعث وفاقی حکومت کیلئے آئندہ مالی سال 2020-21 کیلئے بجٹ کی تیاری میں بھی شدیدمشکلا ت پیدا ہوچکی ہیں ، پاکستان کی معاشی شرح نمو اورطلب میں کمی سے معاشی ترقی کی شرح متاثرہونے کی وجہ سے معاشی ماہرین کیلئے آئندہ کے اہداف کا تعین ایک بہت بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ملک کی معاشی صورتحال کے پیش نظر آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وزارتوں کے غیر ترقیاتی مصارف میں کمی کی تجویز بھی دی ہےجبکہ معیشت کو سہارا دینے کی غرض سے شریعہ بانڈز کے اجراء اورپالیسی ریٹ میں کمی سمیت حکومت موجودہ صورتحال میں متوازن بجٹ تیار کرنے کیلئے تمام امور پر غور کررہی ہے۔
کورونا وائرس نے معاشی مشکلات سے دو چار حکومت کیلئے مزید مشکلات پیدا کردی ہیں، پوری دنیا میں کاروبار زندگی معطل ہونے کی وجہ سے پاکستان میں بھی ایکسپورٹ بند ہے ، ملک میں تجارتی سرگرمیاں معطل ہونے کی وجہ سے حکومتی کئی شعبوں کو زندہ رہنے کیلئے سبسڈی دے رہی ہے جبکہ حکومت نے سبسڈی کا سلسلہ جاری رکھنے کی بھی امید ظاہر کی ہے۔
پاکستان میں آنیوالا ہر بجٹ مہنگائی کا ایک نیا طوفان اپنے ساتھ لے کر آتا ہے جس سے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے عوام کا معیار زندگی مزید نیچے چلا جاتا ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے کورونا وائرس کی وباء کے باوجود آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نئے ٹیکسز عائد نہ کرنے کے حوالے سے مثبت فیصلہ کیا ہے کیونکہ ملک میں پھیلی کورونا وائرس کی وباء کے باعث عوام شدید مشکلات سے دوچار ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ بیروزگار ہوچکے ہیں اور سیکڑوں کاروبار ختم ہوچکے ہیں۔
حکومت کوایک متوازن بجٹ کے ساتھ ساتھ کاروباری اداروں کیلئے مراعات کے علاوہ روزگار کی فراہمی کیلئے مختلف ترغیبات کا بھی اعلان کرنا چاہیے تاکہ ملک میں معیشت کا پہیہ رواں ہو اور لوگوں کو روزگار ملنے سے ان کا معیار زندگی بہتر ہوسکے۔