زمین سے کروڑوں نوری سال دور بلیک ہول کا حیرت انگیز مظہر دریافت

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ماہرینِ فلکیات اور سائنسدان زمین سے کروڑوں نوری سال دور کہکشاں میسیئر 87 کے بلیک ہول کا حیرت انگیز مظہر دریافت کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

معروف ویب سائٹ سائنٹیک ڈیلی کے مطابق زمین سے 5کروڑ 40 لاکھ نوری سال دور کہکشاں کا مادّہ سورج کے مقابلے میں کھربوں گنا زیادہ ہے جبکہ اسی سورج کے مقابلے میں کہکشاں ایم 87 کے بلیک ہول کا مادّہ اربوں گنا زیادہ ہے۔

عالمی ملی میٹر بی ایل بی آئی ارے (جی ایم وی اے) سے یہ مشاہدہ 2018 میں پہلی بار متختلف قسم کی طاقتور دوربینوں سے کیا گیا جن میں گرین لینڈ ٹیلی اسکوپ اور ایٹاکاما لارج ملی میٹر ٹیلی اسکوپ بھی شامل تھی۔

آج سے 1 سال قبل اپریل 2023 میں کیے گئے ایک مشاہدے سے پتہ چلا کہ کہکشاں کے درمیان واقع بلیک ہول سے انتہائی چمکدار اور روشن مادّہ انتہائی زیادہ مقدار میں خارج ہوا جسے فلکیات دان جیٹ سے تعبیر کرتے ہین۔

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ نئے مشاہدے سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح ایک جیٹ کی بنیاد ایک بھاری بھرکم بلیک ہول کے گرد گھومنے والے مادّے سے منسلک ہے جس سے ماہرینِ فلکیات کو یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ بلیک ہول سے اس قسم کے توانائی بخش جیٹ کس طرح خارج ہوسکتے ہیں۔

بلیک ہول کا سایہ:

ایم 87 کہکشاں میں پایا جانے والا یہ بلیک ہول سورج سے ساڑھے 6 ارب گنا زیادہ کمیت کا حامل ہے۔دوربینوں سے لی گئی نئی تصویر میں بلیک ہول کے قریب جیٹ ابھرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جسے سائنسدان بلیک ہول کے سائے سے تشبیہ دیتے ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جب مادّہ بلیک ہول کے گرد چکر لگاتا ہے تو بلیک ہول شیڈو انگوٹھی کے مرکز میں اندھیرے جیسا دکھائی دیتا ہے۔ اس کی تصویر ہورائزن ٹیلی اسکوپ سے پہلی بار 2017ء میں حاصل کی گئی تھی۔ نئی تصویر دنیا بھر میں کئی ریڈیو ٹیلی اسکوپ سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو یکجا کرکے تشکیل دی گئی۔

Related Posts