لاس ویگاس میں منعقد ہونے والی عالمی موسیقی کی تقریب میں نوجوان گلوکارہ بیلی آئلش نے سب سے بڑا اعزاز سال کی بہترین فنکارہ اپنے نام کر لیا۔
یہ تقریب مداحوں کے ووٹوں کی بنیاد پر منعقد کی گئی جس میں کئی عالمی شہرت یافتہ گلوکاروں نے شرکت کی جبکہ کئی اہم ناموں نے شرکت نہیں کی۔
بیلی آئلش نے اس تقریب میں وہ تمام ساتوں انعامات جیتے جن کے لیے وہ نامزد تھیں، جن میں بہترین موسیقی البم اور سب سے مقبول کنسرٹ گلوکارہ بھی شامل تھے۔
اپنے تاثرات میں بیلی نے یورپ سے جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں کہاکہ “یہ سب کچھ میرے لیے ایک خواب جیسا ہے، میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتی کہ کیسا محسوس کر رہی ہوں۔ میری خواہش ہے کہ میں اس تقریب میں موجود ہوتی۔”
نئے آنے والے گلوکاروں میں گریسی ایبرامز کو سال کی نئی آواز قرار دیا گیا۔ انہوں نے بھی ویڈیو پیغام میں مداحوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے چاہنے والوں نے انہیں زندگی کی روشنی کا احساس دلایا ہے۔
تقریب میں کئی مشہور گلوکار موجود نہ تھے، جن میں بیونسے بھی شامل تھیں جنہیں کنٹری موسیقی کی بہترین خواتین گلوکارہ اور کنٹری البم پر انعامات ملے۔ یہ ان کی پہلی بار کنٹری صنف میں کامیابی تھی۔
کینڈرک لامار کو تقریب میں سب سے زیادہ یعنی دس نامزدگیاں حاصل ہوئیں، مگر وہ صرف ایک انعام حاصل کر سکے، جو انہیں بہترین نغمہ (ہپ ہاپ) پر دیا گیا۔
تقریب کا آغاز معروف اداکارہ و گلوکارہ جینیفر لوپیز کی پرفارمنس سے ہوا جس میں انہوں نے چوبیس مختلف گیتوں پر پرفارم کیا۔ ان گیتوں میں بیلی آئلش، سبریانا کارپنٹر اور بیونسے کے نغمے شامل تھے۔
جینیٹ جیکسن کو ان کے فن و شہرت کے اعتراف میں عظمت کا نشان قرار دیا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ “میں خود کو کوئی علامت یا نشان نہیں سمجھتی، میری بس یہی خواہش ہے کہ میری کامیابی دوسروں کو خواب دیکھنے اور ان کی تعبیر پانے کا حوصلہ دے۔”
آٹھ دہائیوں کے فنکار راڈ اسٹیورٹ کو زندگی بھر کی خدمات کا اعزاز دیا گیا، جنہوں نے اپنے مقبول گیت ہمیشہ جوان پر نہ صرف گانا گایا بلکہ محفل کو گرم بھی کیا۔
انہوں نے کہاکہ “جب میں نے گلوکاری کا سفر شروع کیا، تو میری صرف ایک خواہش تھی گانا۔ مجھے نہ دولت کی طلب تھی نہ شہرت کی، بس گانا چاہتا تھا۔”
یہ تقریب اپنے جوش، جذبے، رنگوں اور روشنیوں سے بھرپور ایک یادگار موقع بن گئی، جس میں موسیقی سے محبت رکھنے والوں کے لیے سب کچھ موجود تھا۔