شام میں فضائی حملوں کی اجازت دینے پر جو بائیڈن تنقید کی زد میں آگئے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکی صدر نے معیشت کی بحالی کا 23 کھرب ڈالر کا منصوبہ پیش کر دیا
امریکی صدر نے معیشت کی بحالی کا 23 کھرب ڈالر کا منصوبہ پیش کر دیا

واشنگٹن:امریکا کے صدر جو بائیڈن کو مشرقی شام میں فضائی حملوں کی اجازت دینے پر مشرقی وسطی کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی فوج نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے عراق میں امریکی اہداف کے خلاف ہونے والے راکٹ حملوں کے جواب میں مشرقی شام میں ان مراکز پر حملے کیے جو ایران کے حامی ملیشیا کے زیر استعمال ہیں۔

اس حوالے سے امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون)کے ترجمان جون کربے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فضائی حملے جان بوجھ کر کیے گئے ہیں جس کا مقصد مشرقی شام اور عراق دونوں میں مجموعی صورتحال کو روکنا تھا۔

واشنگٹن میں موجود چند مبصرین کے مطابق جو بائیڈن اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین سیاسی طریقہ کار میں واضح فرق رکھنے کی کوشش جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے عراق میں اتحادی افواج پر حملوں کے جواب میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمان کو قتل کرکے طاقت کا متنازع استعمال کیا۔

ادھر تہران یونیورسٹی کے انگریزی ادب اور مشرقی زبانوں کے پروفیسر سید محمد ماراندی نے اپنی ایک ٹوئٹ میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو بائیڈن کا یہ اقدام ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلوں کی طرح بدترین ہے۔

مزید پڑھیں: میانمار:فوجی بغاوت کےخلاف مظاہروں میں شدت،ہلاکتوں کی تعداد 5 ہو گئی

Related Posts