ٹی ٹی پی والے ہمارے بھائی، مل بیٹھ کر مسئلہ حل کرنا چاہیے، بیرسٹر سیف

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ بندوق کی گولی سے تنازعے کو حل نہیں کیا جاسکتا۔ 

خیبرپختونخوا میں دہشت گردی ایک بار پھر سراٹھارہی ہے پولیس اور سکیورٹی فورسز پر آئے روز حملے ہو رہے ہیں جبکہ دوسری جانب سکیورٹی فورسز اور پولیس کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن بھی جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

عافیہ صدیقی نے بہت ظلم برداشت کیا، اب ان کی رہائی کیلئے کام کرنا چاہیے، امریکی وکیل

 

 موجودہ صورت حال کے باوجود تحریک انصاف کے رہنما کی جانب سے ایک بار پھر دہشت گرد گروپوں کو مذاکرات کی دعوت دی گئی ہے۔ 

خیبرپختونخوا حکومت کے سابق ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ اس جنگ کی وجہ سے دونوں طرف انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ بندوق کی گولی سے اس تنازعے کا حل نہیں نکالا جاسکتا۔

مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم سب بھائی اور ایک فیملی ہیں، ہمیں مل بیٹھ کر اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر ان کو کسی کے سیاسی نظریات سے اختلاف ہے تو اس کا بھی اپنا ایک طریقہ ہے۔

ہم اپنے تنازعات کو بہتر طریقے سے حل کرسکتے ہیں بجائے اس کے کہ ایک دوسرے کا خون بہائیں۔

خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر محمد علی سیف کا کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے بارے میں کہنا تھا کہ ان کے سیاسی ایشوز ہیں اور ہمارے بھی مسائل ہیں، آئیں مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے اس کا حل نکالتے ہیں۔ 

پولیس لائنز واقعے سے ٹی ٹی پی نے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا، اس واقعے کے بعد ٹی ٹی پی قیادت سے رابطہ ہوا تو ان کا موقف تھا کہ پولیس لائنز پر حملہ کسی اور گروپ نے کیا ہے۔ 

پی ٹی کے رہنما بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ’اگر کہیں بھی بے گناہ شہری مارے جاتے ہیں تو میں اس کی مذمت کرتا ہوں اور خاص کر مسجد میں دہشت گردی کرنا سب سے قبیح فعل ہے۔

جو لوگ حملے کر رہے ہیں وہ اسلام کا نام استعمال نہ کریں کیونکہ یہ اقدام اسلامی تعلیمات کے بالکل منافی ہیں۔ شدت پسند گروپوں میں اختلافات موجود ہیں جن کی وجوہات لیڈرشپ کے علاوہ مختلف تنازعات بھی ہوسکتے ہیں۔

Related Posts