اقتدار سے بے دخلی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد عمران خان اب وزیر اعظم نہیں رہے۔ ووٹنگ آدھی رات کو اس وقت ہوئی جب حزب اختلاف کی جماعتوں نے کئی دنوں کے سیاسی ڈرامے کے بعد عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جس نے قوم کو ہیجانی کیفیت میں مبتلا کردیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کے حق میں یہ کہا گیا کہ عمران خان نے ووٹنگ کو روکنے کے لیے غیر آئینی اقدام کیا، یہ اپوزیشن رہنماؤں کے لیے شاید سب سے طویل دن تھا جب وہ اسپیکر کی جانب سے ووٹنگ میں تاخیر اور اجلاس ملتوی کرنے کے بعد تھکے ہوئے نظر آئے۔ عدالت کا مقررہ وقت ختم ہونے میں کچھ دیر باقی تھی کہ اسپیکر نے استعفیٰ دے دیا اور اپوزیشن وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے سے عمران خان پہلے پاکستانی وزیر اعظم بن گئے ہیں جنہیں اس تحریک کے ذریعے معزول کیا گیا اور اپوزیشن جماعتوں نے 174 ووٹ حاصل کیے تھے۔ ان وزرائے اعظم کی ایک طویل فہرست ہے جنہیں غیر رسمی طور پر اقتدار سے بے دخل کیا گیا ہے۔ یہ بھی پہلی بار ہے کہ حکمران جماعت اپنے ہی دور حکومت میں اپوزیشن میں بیٹھنے پر مجبور ہوئی ہے۔

ماننا پڑے گا کہ عمران خان آخری دم تک لڑے اور استعفیٰ نہیں دیا، ان کے حامیوں کی جانب سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ اس اقدام کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گے، تحریک انصاف نے اس اقدام کو در آمد شدہ حکومت قرار دیا ہے، اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اقتدار سے ہٹانے کی سازش کی گئی۔ انہوں نے اس بات پر بھی مایوسی کا اظہار کیا کہ ان کے الزامات کو سپریم کورٹ نے سنجیدگی سے نہیں لیا۔

جن واقعات کی وجہ سے ان کی رخصتی ہوئی ان پر بحث کی جا سکتی ہے لیکن عدالت کو آدھی رات کو دوبارہ کھلتے دیکھنا اور فوج کے ساتھ دستبرداری کے بارے میں افواہیں پھیلنا انتہائی غیر معمولی تھا۔ وہ تمام افواہیں اُس وقت دم توڑ گئیں جب وہ ووٹ آؤٹ ہونے سے چند لمحے قبل پی ایم ہاؤس سے چلے گئے، اگر عمران خان ایک فعال اپوزیشن لیڈر بننے کا انتخاب کرتے ہیں تو وہ اس سے بھی زیادہ خوفناک ہوسکتے ہیں، وہ نئے حکمرانوں کی کمزوریوں کو اچھی طرح جانتے ہیں جن کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کی ایک صف ہے۔

انہیں یہ بات ناگوار گزری کہ شہباز شریف پر جس دن منی لانڈرنگ کیس میں فرد جرم عائد ہونے والی تھی اسی دن وزیراعظم منتخب ہو سکتے تھے۔ سیاست دان عمران خان کی حکومت کو ہٹانے پر خوش ہو رہے ہیں اور ’پرانے پاکستان‘ کا خیرمقدم کر رہے ہیں، مگر اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والی حکومت ملک کو درپیش مشکل چیلنجز اور معاشی بحرانوں سے نکال پائے گی یا نہیں؟۔

Related Posts