پاکستان کو آسٹریلیا سے 62 رنز سے شکست: ’بابر اعظم بڑے میچوں میں کب پرفارم کرینگے؟‘

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گزشتہ روز بنگلورومیں ورلڈ کپ کے 18ویں میچ میں پاکستان کو آسٹریلیا نے 62 رنز سے شکست دی اور یوں پاکستان پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں پوزیشن پر آگیا۔

چناسوامی اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میچ میں جب کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا تو اکثر افراد کے لیے یہ خاصی حیرت کی بات تھی کیونکہ یہ پچ بڑے ٹوٹل کے لیے جانی جاتی ہے۔

آسٹریلیا کے دونوں اوپنرز نے اپنی اننگز میں چھکے، چوکوں کی برسات کر کے پاکستان کو میچ میں شروعات میں ہی دباؤ میں ڈال دیا۔ اس دوران پاکستان کی ناقص فیلڈنگ نے بھی اپنا کردار ادا کیا اور پاکستان کو جیت کے لیے 368 رنز کے ہدف کا تعاقب کرنا پڑا۔

پاکستان اگر اچھی کارگردگی کا مظاہرہ کرتی تواس ہدف کو عبور کرسکتی تھی لیکن ناقص کارگردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پوری ٹیم 305 رنز پر آل آؤٹ ہوگئی۔

پاکستانی اوپنرز عبداللہ شفیق اور امام الحق نے سنچری شراکت کے ساتھ ایک اچھا آغاز فراہم کیا تھا تاہم عبداللہ شفیق 64، اور امام الحق 70 رنز پر مارکس سٹوئنس کی بولنگ پر آؤٹ ہوگئے اور اس کے بعد سے کوئی بھی بلے باز نصف سنچری بنانے میں ناکام رہا۔

’مجھے پاکستانی مت کہو‘ وقار یونس نے پاک آسٹریلیا میچ کے بعد ایسا بیان کیوں دیا؟

کپتان بابر اعظم صرف 18 رنز بنا کر ایڈم زیمپا کی گیند پر آؤٹ ہوئے اور یہی میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔ اس وکٹ کے بعد سعود شکیل نے اچھی بیٹنگ کا مظاہرہ کیا تاہم وہ پیٹ کمنز کی گیند پر 30 رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہوگئے۔

افتخار احمد نے بھی آتے ہی جارحانہ انداز اپنایا اور اپنی اننگز میں تین چھکے لگائے، تاہم انھیں زیمپا نے ایل بی ڈبلیو کردیا۔ پاکستان کی وکٹیں اس کے بعد سے یکِ بعد دیگرے گرنا شروع ہوئیں اور آخری اوورز میں کوئی بھی بلے باز کریز پر رکنے میں ناکام رہا۔

آسٹریلیا کی اننگز میں کیا ہوا؟

اس میچ کے آغاز سے پہلے سب کی نظریں شاہین شاہ آفریدی پر ٹکی ہوئی تھیں کیونکہ وہ اس ٹورنامنٹ میں اچھا آغاز فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں، تاہم آج وہ بہتر فارم میں نظر آئے اور آغاز میں ہی ڈیوڈ وارنر کا کیچ نکالنے میں کامیاب ہوئے لیکن اسامہ میر نے ایک آسان کیچ چھوڑ دیا۔

یہ کیچ بہت آسان تھا اور مڈ آن پر کھڑے اسامہ جو اس ورلڈ کپ میں اپنا پہلا میچ کھیل رہے تھے۔ انھیں اس میچ میں نائب کپتان شاداب خان کی جگہ شامل کیا گیا تھا۔

یہاں سے پاکستانی بولرز کی وہ درگت بننی شروع ہوئی کہ ایک موقع پر ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ آسٹریلیا پاکستان کے خلاف 400 سے زیادہ رنز بنانے میں کامیاب ہو جائے گا۔

آسٹریلوی اوپنرز ڈیوڈ وارنر نے 163 اور مچل مارش نے 121 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر آسٹریلیا کو ایک ایسی بنیاد فراہم کی جس کے بعد باقی بلے بازوں کی جانب سے ایک اچھی شراکت بھی انھیں 400 رنز تک پہنچا سکتی تھی۔

تاہم دونوں اوپنرز کے آؤٹ ہونے کے بعد آسٹریلوی بیٹنگ زیادہ دیر تک وکٹ پر ٹک نہ سکی اور جہاں پہلے دو بلے بازوں نے 283 رنز بنائے وہاں باقی تمام بلے باز 84 رنز ہی بنانے میں کامیاب ہوسکے۔

پاکستانی بولرز جو شروعات کے لگ بھگ 34 اوورز میں کوئی بھی وکٹ لینے میں ناکام رہے تھے آخری 16 اوورز میں نو وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جس میں شاہین آفریدی کی پانچ اور حارث رؤف کی تین وکٹیں شامل ہیں۔

وارنر اور مارش کے درمیان پہلی وکٹ پر 259 رنز کی شراکت داری قائم ہوئی جو کہ پاکستان کے خلاف ورلڈکپ میں کسی بھی وکٹ پر سب سے بڑی شراکت داری ہے۔

اس شراکت کو توڑنے والے شاہین آفریدی نے 34 ویں اوور میں پہلے مچل مارش اور پھر گلین میکسویل کو اوپر تلے دو گیندوں پر آؤٹ کرکے پاکستان کا بولنگ میں کم بیک کرنے کی راہ ہموار کی۔

آسٹریلیا کے باقی تمام بلے باز صرف 108 رنز ہی بنا سکے۔ مارکس اسٹوئنس 21، جوش انگلس 13، لبوشین 8، پیٹ کمنز 6، مچل اسٹارک 2 رنز بناسکے ،کینگروز نے مقررہ 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 367 رنز بنائے۔

پاکستان کی بولنگ

پاکستانی صارفین اس وقت ٹیم کی جانب سے لگاتار دو میچ ہارنے کے بعد یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ کیا پاکستان ٹیم اس کارکردگی کے ساتھ سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر پائے گی؟

صحافی شاہد ہاشمی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف آخری 20 اوورز میں 168 رنز درکار تھے جبکہ سری لنکا کے خلاف اس موقع پر 173 رنز چاہیے تھے لیکن سعود شکیل نے ایک خراب شاٹ کھیلی اور افتخار اور رضوان ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔‘

اکثر صارفین کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈراپ کیچز کے باعث اس صورتحال کا شکار ہوا اور بولنگ میں پاکستان نے 30 سے 40 رنز زیادہ دیا جس کا ٹیم کو نقصان ہوا۔

ایک صارف نے بابراعظم کی بیٹنگ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’بابراعظم کب بڑے میچوں میں پرفارم کریں گے ہمیں ان کے بنگلہ دیش اور افغانستان کے خلاف رنز نہیں چاہئیں۔

اسی طرح ایک صارف نے اس ورلڈ کپ میں کپتانوں کی بیٹنگ اوسط بھی لکھی اور بابر اعظم کی چار میچوں کے بعد اوسط صرف 20 رنز تھی۔
بابر اعظم نے آج بھی اچھا آغاز کیا تاہم وہ ایک بار پھر اس اچھے سٹارٹ کو بڑے سکور میں تبدیل کرنے میں ناکام رہے۔

کرکٹ کمنٹیٹر ہرشا بھوگلے نے ایکس پر لکھا کہ آسٹریلیا کے لیے یہ ایک بہترین میچ تھا لیکن پاکستان کے سامنے بہت سارے سوالات اب بھی موجود ہیں جن میں بابر کی ناقص فارم، وکٹیں حاصل کرنے میں ناکامی اور نئی گیند سے اچھی بولنگ کرنا شامل ہیں۔

ایک صارف نے سوال کیا کہ ’ہم بابر اعظم کا فلاپ شو آخر کب تک دیکھتے رہیں گے؟

Related Posts