وطنِ عزیز پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج صحرا زدگی و قحط سالی کے خلاف عالمی دن منایا جارہا ہے جبکہ مملکتِ خداداد جیسے بے شمار ترقی پذیر ممالک میں درختوں کی کٹائی کے باعث زرخیز زمینیں بھی صحراؤں میں تبدیل ہورہی ہیں جس پر شعور اجاگر کرنے کی آج جتنی ضرورت ہے، شاید اِس سے پہلے کبھی نہ تھی۔
اقوامِ متحدہ کے تحت یہ دن منانے سے قبل ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ صحرا زدگی اور قحط سالی کیا ہوتی ہے؟ عالمی دن منانے کے مقاصد کیا ہیں اور اس حوالے سے شعور اجاگر کرکے ہمیں کیا فوائد حاصل ہوسکتے ہیں؟ آئیے اِن تمام سوالات کے جوابات تلاش کرتے ہیں۔
صحرا زدگی و قحط سالی کیا ہے؟
سادہ الفاظ میں صحرا زدگی سے مراد زرخیز زمینوں کا بنجر ہو کر ریت اور صحراؤں میں تبدیل ہوجانا ہے جس کی وجہ خشک سالی ہوتی ہے جس کے نتیجے میں زمین پودے اگانا چھوڑ دیتی ہے۔
انسان سمیت زمین پر موجود ہر جاندار کا رزق خدائے بزرگ و برتر نے پودوں کی سلامتی کے ساتھ جوڑ دیا ہے اور خشک سالی پودوں کی قاتل ہوتی ہے۔ جب پودے پیدا نہیں ہوتے تو زرخیز زمینیں بنجر ہونے لگتی ہیں۔
زمینیں بنجر ہوتی ہیں اور آہستہ آہستہ صحراؤں میں بدلتی چلی جاتی ہیں اور خوراک، پھل اور سبزیوں سمیت دیگر اجناس کی فصلیں جب پیدا نہیں ہوتیں تو قحط سالی بھی پیدا ہوجاتی ہے۔
قحط کا مطلب یہ ہے کہ کھانے پینے کی اشیاء دستیاب نہیں ہوتیں یا ان میں اتنی کمی آجاتی ہے کہ وہ غریبوں کی پہنچ سے دور ہوجاتی ہیں۔ امیروں کو بھی انہیں خریدنے کیلئے خطیر رقم خرچ کرنا پڑتی ہے۔
خشک سالی کیسے پیدا ہوتی ہے؟
خشک سالی زمین پر انسان کی غیر فطری سرگرمیوں کے باعث پیدا ہوتی ہے جن میں درختوں کی کٹائی، صنعتی و کیمیائی آلودگی، فضائی آلودگی اور دیگر اہم اسباب شامل ہیں۔
آلودگی کے باعث زمین کا ماحول تیزی سے تبدیل ہورہا ہے جس میں گرین ہاؤس اثر اور اوزون کی تہہ میں ہونے والی تبدیلیاں زمین پر بری طرح اثر انداز ہو رہی ہیں۔پانی کے ذخائر بھی تیزی سے کم ہو رہے ہیں جو خشک سالی کا باعث بن رہے ہیں۔
مختلف ممالک ایک دوسرے کے خلاف الٹے سیدھے بیانات داغ کر جنگ کے شعلے بھڑکانے میں مصروف نظر آتے ہیں جبکہ جنگ کے ساتھ ساتھ خانہ جنگی بھی خشک سالی کا باعث بنتی ہے کیونکہ جنگ کسی بھی قسم کی ہو، سب سے زیادہ اس سے زمین اور اس پر رہنے والے انسان متاثر ہوتے ہیں۔
جب زمین کی مٹی زرخیز نہیں رہتی تو پودوں کی پیدائش کا عمل رک جاتا ہے جس سے خشک سالی جنم لیتی ہے۔ صحراء وسعت اختیار کر جائیں تو اسے صحرا زدگی نہیں کہتے بلکہ صحرا زدگی سے مراد خشک زمین کا غلط استعمال کے باعث بنجر ہونا ہے۔
خشک سالی، صحرا زدگی اور قحط سالی سمیت زمین اور انسانی آبادی کو متاثر کرنے والے یہ عوامل سیاسی عدم استحکام، جنگلات کی کٹائی، کھادوں کے زائد استعمال اور فصلوں کو پانی لگانے کے غلط طریقوں کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔
صحرا زدگی و قحط سالی کے خلاف جنگ کا عالمی دن
ہر سال اقوامِ متحدہ صحرا زدگی و قحط سالی کے خلاف جنگ کے عالمی دن کو منانے کا اہتمام کرتا ہے جس کا مقصد عوام میں قحط سالی کے خلاف شعور اجاگر کرنا ہے۔ موجودہ حالات میں کورونا وائرس کے باعث پوری دنیا لاک ڈاؤن اور سماجی فاصلے کی پابندیوں میں مصروف نظر آتی ہے۔ ایسے میں یہ دن مزید اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
رواں برس صحرا زدگی کے خلاف عالمی دن کا موضوع صحت مند زمین صحت مند افراد رکھا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ انسانوں کو اپنی رہائش گاہ یعنی زمین کا خیال رکھنا ہوگا تاکہ وہ صحرا زدگی کا شکار ہو کر بنجر نہ ہوجائے۔
دن منانے کا مقصد
صحرا زدگی کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں کہ وہ ملک چند اقدامات اٹھائے اور یہ حل ہوجائے۔ قحط سالی بھی کسی ایک قوم کے مسائل میں سے نہیں بلکہ یہ عالمِ انسانیت کا مسئلہ بنتا جارہا ہے جس کی وجوہات کو سمجھنا اور انہیں دور کرنا آج بے حد اہم ہے۔
عالمی دن منانے کا مقصد یہ ہے کہ عوام الناس میں صحرا زدگی اور قحط سالی کے خلاف شعور اجاگر کیا جائے۔ لوگ زمین کے درست اور صحت مندانہ استعمال کو سمجھیں اور اسے اپنائیں۔ جنگلات کی کٹائی، آلودگی اور گندگی و غلاظت سے دور رہیں جو زمین کو خراب کرتی ہیں۔
صحرا زدگی و قحط سالی کے اعدادوشمار
دنیا بھر میں سب سے زیادہ اگر کوئی خطہ صحرا زدگی سے متاثر ہو رہا ہے تو اس کا نام براعظم افریقہ ہے۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہےکہ دنیا بھر میں 25 کروڑ افراد صحرا زدگی سے براہِ راست مختلف نقصانات، مشکلات اور شدید مسائل کا شکار ہیں۔
مستقبل میں اقوامِ متحدہ کے مطابق 100 ممالک اور 100 کروڑ افراد صحرا زدگی کے خطرے کی زد پر ہوں گے کیونکہ ہر 60 سیکنڈ کے دوران 23 ایکڑ قابلِ کاشت زمین بنجر ہو کر صحرا زدگی کا شکار ہو رہی ہے۔
ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
ماہرینِ ماحولیات کا کہنا ہے کہ اگر آپ صحرا زدگی، خشک سالی اور قحط سے بچنا چاہتے ہیں تو زیادہ سے زیادہ درخت اگائیے اور جنگلات کے کٹاؤ کو کم سے کم کیجئے۔ زمین سرسبز و شاداب ہوجائے گی اور بنجر ہونے سے محفوظ رہے گی۔
صحراؤں کو بھی سرسبزوشاداب زمین میں تبدیل کیاجاسکتا ہے جس کیلئے دبئی اور سعودی عرب کی مثال ہمارے سامنے ہے، تاہم جس طریقے سے انہوں نے اپنی زمین کو سرسبز و شاداب بنایا، وہ انتہائی مہنگا اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے باعث ہی ممکن ہوسکا۔
وطنِ عزیز پاکستان میں صحرا زدگی اتنی زیادہ نہیں کیونکہ درخت لگانے کے لیے بلین ٹری سونامی کا بے حد چرچا ہے تاہم جنگلات کی کٹائی کے باعث زمینیں تیزی سے بنجر ہو رہی ہیں جنہیں تحفظ دینے اور نئے درخت لگانے کی ضرورت ہے۔