اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے دائر کی گئیں اپیلوں کو خارج کردیا اور سزائیں بحال کردیں۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں تاہم بیماری کے باعث وہ بیرون ممالک روانہ ہوگئے اور عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ نواز شریف کو متعدد بار پیشی کے نوٹسز جاری کیے گئے اور عدم پیشی پر اشتہاری قرار دے دیا گیا۔
نواز شریف کے وکلاء کی جانب سے کہا گیا تھا کہ نواز شریف کی صحت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ بیرون ملک سے اپنا علاج چھوڑ کر پاکستان میں عدالت کے روبرو پیش ہوں، لہٰذا ان کی عدم موجودگی میں سماعت جاری رکھی جائے۔
پانامہ ریفرنسز میں سزا کے خلاف سابق وزیراعظم کی اپیلوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی اپیلیں خارج کر دیں،جس کے بعد ان کی سزائیں دوبارہ بحال ہو گئی ہیں۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے دائر کی گئی اپیلوں پر سماعت کے موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈویژن بینچ میں جسٹس عامر فاروق اور محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے فیصلہ سنایا۔
فیصلے میں عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ عدم حاضری کی وجہ سے نوازشریف کوکوئی ریلیف نہیں مل سکتا، ان کی سزائیں بحال ہوچکی ہیں، کیپٹن (ر)صفدر،مریم نوازعدالت میں پیش ہورہے ہیں کیس سے نوازشریف کوالگ کیا گیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف واپس آئیں یا پکڑے جائیں تو اپیل بحالی کی درخواست دے سکتے ہیں۔ نواز شریف کے مفرور ہونے کی وجہ سے درخواستیں خارج کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی، 131 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف العزیزیہ اور ہل میٹل کے اصل مالک ثابت ہوئے ہیں جب کہ وہ اثاثوں کے لیے جائز ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہے۔ نواز شریف کی جانب سے ان کے وکلا نے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
مزید پڑھیں: لاہور دھماکے کے ملزمان کی گرفتاری کے قریب پہنچ گئے ہیں،شیخ رشید